قومی اسمبلی کے بعد بجٹ 2023-24 کو سینیٹ میں پیش کیا گیا ہے، جہاں سینٹ کی جانب سے 55 بجٹ سفارشات منظور اور متعدد کی مخالفت کی گئی ہے۔
سینٹ نے سیلز ٹیکس کی شرح 12 فیصد برقرار رکھنے اور سپر ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کر دی ہے، جب کہ سیلاب متاثرین کے لئے اور قومی رضا کار پروگرام کے لئے فنڈز مختص کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔
سینٹ نے پرانی ساخت کے پنکھوں پر 2 ہزار روپے کی ڈیوٹی عائد کرنے کی مخالفت کر دی ہے، جب کہ دو کے وی کے جنریٹر کو ٹیکس فری کرنے کی سفارش کی ہے۔
سینٹ نے کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ادائیگی پر ٹیکس کی شرح میں اضافے کی مخالفت کر دی ہے، لیپ ٹاپ اسکیم کو فنی تربیت سے منسلک کرکے لاگو کرنے کی سفارش کرتے ہوئے رئیل اسٹیٹ اور زرعی شعبے پر ٹیکسوں کے نفاذ کو مرحلہ وار نافذ کرنے کی سفارش کی ہے، جب کہ آئی ٹی کے شعبے کے فروغ کے لئے اِنکم ٹیکس میں کمی، کھیلوں کے درآمدی سامان پر 20 فیصد کسٹم ڈیوٹی ہٹانے اور سپر ٹیکس ختم کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔
سینٹ نے ٹی وی فیس 35 روپے سے بڑھا کر 50 روپے کرنے، گاڑی رجسٹریشن کے وقت 5 فیصد ریڈیو ٹیکس عائد کرنے، گوادر کو ٹیکس فری زون قرار دینے اور جوس کی صنعت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی سفارش کی ہے، سیلاب متاثرہ افراد کے لئے فنڈز مختص کرنے کی بھی سفارش کی ہے، شعبہ صحت کے بجٹ میں اضافے اور خسارے کا شکار اداروں کی نجکاری کا عمل تیز کرنے کی سفارش کی ہے۔
سینیٹ نے برآمدی شعبے کی صنعتوں کو ٹیکس چھوٹ دینے، بیج، کھاد، شمسی توانائی پر دی گئی سبسڈی پر عملدرآمد یقینی بنانے کی سفارش کر دی ہے۔ اور یوٹیلٹی اسٹور پر رعایتی نرخوں پر اشیاء کی دستیابی یقینی بنانے کی سفارش کی ہے۔