**خیبرپختونخوا میں مالی سال 2023-24 کے 4 ماہ کا بجٹ پیش کردیا گیا، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ حمایت اللہ خان نے پریس کانفرنس میں بجٹ پیش کیا۔ *
خیبرپختون خوا کے آئندہ مالی سال 2023- 24 کے 4 ماہ کیلئے 462 ارب 16 کروڑ روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی گئی، بجٹ کی منظوری صوبے کی نگراں کابینہ کے اجلاس میں دی گئی، نگراں وزیراعلی اعظم خان نے اجلاس کی صدارت کی، جب کہ مشیر خزانہ حمایت اللہ نے بجٹ تجاویز پیش کیں۔
کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے مشیر خزانہ حمایت اللہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت کے پاس جو آئینی اختیارات ہے اس کے مطابق صوبے کے امور کو چلانے کے لئے صرف چار ماہ کے لئے 462 ارب 16 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے، جس میں اخراجات جاریہ کے لئے 350 ارب روپے اور ترقیاتی اخراجات کے لئے 112 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے۔
نگراں وزیراعلیٰ کے پی کے مشیر برائے خزانہ نے بجٹ بریفنگ میں بتایا کہ یکم جولائی سے31 اکتوبرتک تمام منصوبوں کے فنڈزمختص کئے گئے ہیں۔ بندوبستی اضلاع کے لئے 92 ارب روپے سے زائد کی بجٹ کی منظوری دی گئی ہے۔ جبکہ قبائلی اضلاع کی ترقی کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی تخمینہ 20 ارب روپے سے زائد لگایا گیا ہے۔
بجٹ میں گریڈ ایک سے 16 ملازمین کی تنخواہ میں 35 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، اور گریڈ 17سے 22 کےملازمین کی تنخواہ میں30 فیصداضافہ کیا گیا ہے، جب کہ پنشن میں ساڑھے17 فیصد اضافہ کیا ہے، مزدور کی کم سے کم ماہانہ اجرت 26 ہزار سے بڑھا کر 32 ہزارروپے کر دی گئی ہے، صوبائی ملازمین کے سفری الاؤنس میں 50 فیصداضافہ کیا گیا ہے، اور خصوصی ملازمین کے سفری الاؤنس میں 100 فیصد اضافہ کیا۔
مشیر خزانہ کے مطابق محکمہ پولیس اور جیل خانہ جات ملازمین کا ماہانہ راشن الاونس 681 سے بڑھا کر ایک ہزار روپے کردیا گیا ہے، بی آر ٹی اور صحت انصاف کارڈ میں گزشتہ سال کے بجٹ میں جتنے پیسے رکھے گئے ہیں وہی برقرار رکھا جائے گا، نگران کابینہ نے نئی بھرتیوں اور نئی گاڑیوں کے خریداری پر پابندی عائد کردی ہے، جب کہ فائیو سٹار ہوٹلز میں سیمینار اور ورکشاپ اور بیرونی ملک علاج کرانے پر پابندی ہوگی۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مشکل ترین حالات کے باوجود نگراں حکومت نے کوئی قرض نہیں لیا، نگران حکومت کا نئے ٹیکسز لگانے کا کوئی اختیار نہیں لیکن وفاق کے ذمے صوبے کے جو 850 ارب کے بقاجات ہے اس میں اب تک نیٹ ہیڈل پروفیٹ کی مد میں 5 ارب روپے ادا کردی گئی ہے، باقی بقایاجات کی حصول کے لئے جلد ہی صوبے کا ایک نمائندہ جرگہ وزیر اعظم کے پاس لے کر جائیں گے۔