Aaj Logo

اپ ڈیٹ 19 جون 2023 09:44pm

عوامی پیسے پر بادشاہی عیاشیوں کا بل، سینیٹرز کو ’لالی پاپ‘ دیئے جانے شکوہ

سینیٹر سلیم مانڈی والا نے سینیٹ اجلاس میں چئیرمین، ڈپٹی چیئرمین اور سینیٹرز کے لیے پیش کئے گئے بل کی مخالفت کردی۔

سلیم مانڈی والا نے کہا کہ ہمیں اس پر گلہ ہے کہ ہم نے نہ پڑھا نہ دیکھا، کچھ سینیٹرز نے کہا ہمیں بتایا گیا کہ یہ اچھا بل ہے اس پردستخط کردیں، اس بل میں سینیٹرز کے لیے کچھ نہیں، میرے خیال میں سینیٹرز کو لالی پاپ دی گئی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس بل کو ری وزٹ کریں، بل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بھجوایا جائے،یہ بل چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کو فائدہ پہنچانے کے لئے ہے، اس بل میں سینیٹرز کو کچھ نہیں ملے گا۔

جس پر سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا کہ یہ باتیں اگر اس روز ہوجاتیں جس دن بل منظور ہوا تو بہتر ہوتا، ہم نے اس بل کے حوالے سے میڈیا کو صحیح بریف نہیں کیا۔

چیئرمین سینیٹ (تنخواہ، الاؤنسز اور مراعات) بل کیا ہے؟

حکومت نے ”چیئرمین سینیٹ (تنخواہ، الاؤنسز اور مراعات) بل 2023“ کے نام سے ایک بل تیار کیا ہے، سینیٹ نے گزشتہ جمعہ کو متفقہ طور پر پرائیوٹ ممبر کی جانب سے پیش کردہ اس بل کو منظور کیا، جس کے تحت چیئرمین سینیٹ کو پاکستان کے سب سے مراعات یافتہ افراد میں سے ایک قرار دیا گیا ہے، چاہے پھر وہ موجودہ ہوں یا پھر ریٹائرڈ۔

یہ بل سینیٹ ارکان کی مراعات اور سہولتوں کے متعلق تھا جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔

نون لیگ، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی، جے یو آئی (ف) اور پی ڈی ایم میں شامل دیگر تمام جماعتوں نے ان پرائیویٹ بلز کی حمایت کی۔

چیئرمین سینیٹ کے حوالے سے منظور کردہ بل قومی اسمبلی سے بھی منظور ہو چکا ہے اور اب یہ بل حتمی منظوری کیلئے صدر مملکت کو پیش کیا جائے گا۔

اگر یہ قانون منظور ہوا تو اس کے نتیجے میں موجودہ، سابقہ اور آئندہ تمام چیئرمین سینیٹ کو ٹیکس دہندگان کے جیب سے یہ مراعات و سہولتیں دی جائیں گی۔

دو سابق چیئرمین سینیٹ (رضا ربانی اور فاروق نائیک) یہ بل پیش کرنے والوں میں شامل تھے۔

یہ نجی بل پیش کرنے والے ارکان کی تعداد 40 تھی جن میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شہزاد وسیم بھی شامل ہیں۔

ووٹنگ کے دوران اپوزیشن میں سے ایک بھی ایسا رکن نہیں تھا جس نے عوام کی جیب پر اس عیاشی کی مخالفت کی ہو۔

ایک سرکاری ذریعے نے بتایا کہ موجودہ اور ریٹائرڈ عہدیداروں میں سے کسی اور کو ایسی مراعات و سہولتیں حاصل نہیں ہیں۔

ذریعے نے مزید کہا کہ سینیٹ کے ہر چیئرمین کو اپنی مدت ملازمت پوری کرنے کے بعد (یعنی بعد از ریٹائرمنٹ) تاحیات 12 ملازمین اور 6 گارڈز مستقل طور پر ملیں گے اور ساتھ ہی جہاں بھی جائیں گے انہیں وی وی آئی پی سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔

وہ ملکی اور بین الاقوامی سفر کی خاطر اپنے اور بچوں اور اہل خانہ کیلئے ہوائی جہاز طلب کر سکیں گے۔

اگر کوئی سہولت یا مراعات اس بل میں رہ گئی ہوں تو بعد میں وہ فنانس کمیٹی سے اس کا مطالبہ کر سکیں گے۔

بل کے سیکشن 21 میں کہا گیا ہے کہ تین سال کی مکمل مدت کیلئے چیئرمین سینیٹ رہنے والا شخص تاحیات مکمل حفاظتی بندوبست کا حقدار ہوگا، یعنی اعلانیہ رہائش گاہ پر چھ سنتری، چار پولیس والے، انسداد دہشت گردی فورس، ایک اسکواڈ گاڑی میں رینجرز، فرنٹیئر کور یا فرنٹیئر کانسٹیبلری کا اہلکار شامل ہیں۔

ان سب کیلئے وفاقی حکومت یا متعلقہ صوبائی حکومت مطلوبہ انتظامات کرے گی۔

سیکشن 16 کے مطابق، چیئرمین سینیٹ فنانس کمیٹی کے مجوزہ ذاتی عملہ رکھنے کا بھی مجاز ہوگا، چاہے پھر وہ ریگولر ہو یا کنٹریکٹ پر۔ ایسے ملازمین کی تعداد 12 سے زیادہ نہ ہوگی۔

سیکشن 20 میں لکھا ہے کہ سینیٹ کی فنانس کمیٹی چیئرمین سینیٹ کو ایسی اضافی مراعات دے سکتی ہے جو وہ مناسب سمجھے۔

اس کے علاوہ چیئرمین سینیٹ 8 لاکھ روپے سالانہ یا پھر وہ خود فنانس کمیٹی کے ذریعے طے کردہ صوابدیدی گرانٹ کے حصول کا مجاز ہوگا۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ صوابدیدی گرانٹ کو کسی بھی وقت کسی بھی سطح تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

فضائی حادثات کی صورت میں بھاری معاوضے کی ادائیگی کو بھی بل کا حصہ بنایا گیا ہے۔

اس کے علاوہ، چیئرمین سینیٹ پراویڈنٹ فنڈ بھی حاصل کر سکے گا۔

چیئرمین، سابق چیئرمین اور ان کے اہل خانہ، اہلیہ، بیواؤں کی طبی سہولیات سرکاری اور نجی اسپتالوں کے ساتھ ان کی رہائش گاہوں پر بھی لامحدود انداز سے فراہم کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

سیکشن 13 میں چیئرمین سینیٹ کے سفری الاؤنس اور بیرون ملک سفر کے پروٹوکول کا ذکر کیا گیا ہے۔

چیئرمین سینیٹ نائب سربراہ مملکت یا نائب صدر کے پروٹوکول حاصل کر سکے گا۔

اپنے غیر ملکی سفر کیلئے چیئرمین سینیٹ وفاقی، صوبائی حکومت، مسلح افواج، کسی فلائنگ کلب یا کسی چارٹرڈ ایئر سروس پرووائیڈر کا طیارہ سرکاری قیمت پر حاصل کر سکے گا۔

چیئرمین سینیٹ کو کمرشل طیارے میں اپنی فیملی کا ایک جبکہ ریکوئزیشن کردہ طیارے میں فیملی کے چار ارکان لیجانے کا اختیار ہوگا۔

بل میں چیئرمین کے سفری الاؤنس اور ملکی سفر کیلئے فیملی کی مراعات کے تفصیلی مراعات اور سہولتیں بھی شامل ہیں۔

رہائش گاہ، سرکاری رہائش گاہ پر مفت ٹیلی فون کی سہولت، ٹیکس دہندگان کی جیب سے حاصل کردہ مفت تزئین و آرائش، اپنے اور فیملی کیلئے مفت سرکاری گاڑیاں، مفت پیٹرول، اضافی الاؤنس، دفتر حاصل کرنے یا دفتر بنانے کا الاؤنس، ساز و سامان الاؤنس، ٹی اے ڈی اے بھی لیں گے جبکہ تنخواہ اس کے علاوہ ہوگی۔

چیئرمین اور سابق چیئرمین سینیٹ کی یہ مراعات اور سہولتوں کی فہرست اس قدر لمبی ہے کہ یہ پورا بل 9 صفحات پر مشتمل ہے۔

Read Comments