پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کے کیس میں 4 جولائی تک عبوری ضمانت منظور ہوگئی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کے کیس میں بشریٰ بی بی کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔
احتساب عدالت نے بشریٰ بی بی کی 5 لاکھ کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظورکی۔
بشریٰ بی بی کے وکلاء نے نیب کے بطور ملزم طلبی کے نوٹس کے پیش نظرِ ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے نیب کو سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے مزید 2 دن کی مہلت دے دی۔
لاہور ہائیکورٹ میں سابق خاتون اول بشری بی بی کے خلاف مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کردی گئیں۔
خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا کہ بشری بی بی کے خلاف خیبرپختونخوا میں کوئی مقدمہ درج نہیں، نہ ہی بشری بی بی کسی مقدمہ میں نامزد ہیں، بشریٰ بی بی کیخلاف کوئی وارنٹ گرفتاری نہیں اور نہ ہی وہ گرفتاری کے لیے مطلوب ہیں۔
بلوچستان حکومت نے بھی جواب میں کہا کہ بشری بی بی کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں۔
نیب نے جواب جمع کروانے کے لیے عدالت سے مزید مہلت مانگ لی، جس پر عدالت نے نیب کو جواب جمع کروانے کے لیے 21 جون تک مہلت دے دی۔
جسٹس امجد رفیق نے سابق خاتون اول بشری بی بی کی درخواست پر سماعت کی، بشری بی بی نے اپنے وکیل انتظار حسین پنجوتہ کے توسط سے درخواست دائر کی تھی جس میں وفاقی حکومت، ایف آئی اے اور چاروں صوبوں کے آئی جیز کو فریق بنایا گیا تھا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 10 اے کے تحت شفاف ٹرائل ہرشہری کا بنیادی حق ہے، اطلاعات ہیں کہ بشری بی بی کیخلاف مقدمات درج کرکے انہیں سیل کردیا گیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت بشری بی بی کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات پیش کرنے کاحکم دے۔