غیرقانونی طریقے سے یورپ جانے کے خواہشمند افراد کی کشتی کو یونان میں پیش آنے والے حادثے پرچار مزید انسانی اسمگلرز کو گرفتار کرلیا گیا جس کے بعد گرفتار افراد کی تعداد 23 ہوگئی ہے۔ ادھر ایف آئی اے نے کچھ عرصہ قبل پیش آنے والے ایسے ہی ایک حادثے میں ملوث 5 انسانی اسمگلرز کے ریڈ وارنٹ کے لئے کوششیں تیز کردی ہیں۔
چند ماہ قبل بھی لیبیا سے اٹلی جانے والی ایک کشتی کو حادثہ پیش آیا تھا جس میں 14 پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے۔ انکوائری کمیٹی نے جاں بحق افراد کے اہلِ خانہ سے معلومات حاصل کیں۔
ایف آئی اے کی طرف اس واقعے کی انکوائری رپورٹ تیارکرلی گئی ہے، جس کے مطابق 5 پاکستانی نژاد افراد انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان میں چار ایجنٹ لیبیا اور ایک اٹلی میں مقیم ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ایف آئی اے گجرات کی ایجنٹس کے سہولتکاروں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔
یونان کشتی حادثے میں لاپتہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوگیا، گوجرانوالہ ریجن اور ضلع کوٹلی سے تعلق رکھنے والے لاپتہ افراد کی تعداد 128 ہوگئی اور مزید بڑھنے کے خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں دیگر علاقوں کے لاپتہ افراد اس کے علاوہ ہیں۔
گوجرانوالا سے 38، گجرات سے 47، سیالکوٹ سے 11افراد لاپتہ ہیں، اس کے علاوہ منڈی بہاؤالدین کے 5 افراد بھی لاپتہ ہیں۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کی شناخت کے لیے ان کے لواحقین کے ڈی این اے سیمپلز لیے جارہے ہیں، گوجرانوالہ ، سیالکوٹ کے 40 اور گجرات کے رہائشی 30 فیملیز کے ڈی این اے سیمپلز لیے جا چکے ہیں۔
گوجرانوالہ ایف آئی اے نے 3 مقدمات درج کرکے 4 ملزمان کو گرفتار کیا ہے جبکہ گجرات میں 4 ملزمان کو گرفتارکر کے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
کوٹلی اور میرپور میں بھی مقدمہ درج کرکے میرپور سے ایک انسانی اسمگلر کو گرفتار کرلیا۔
گرفتار 2 انسانی اسمگلر ڈاکٹر عظمت اور عمر کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے 2 انسانی اسمگلرز کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر مزید تفتیش کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کرتے ہوئے 22 جون کو دوہارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔
ایف آئی اے نے چار مزید انسانی اسمگلرز کو منگل کے روز گرفتار کیا۔
یونان کشتی حادثے میں گرفتار ملزم طلحہ شاہزیب اور اس کے والد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے نے ملزم طلحہ کی نشاندہی پر اس کے والد عابد حسین کو گرفتار کیا۔
ایف آئی اے کے مطابق عابد حسین اپنے بیٹے کی گرفتاری کے بعد روپوش ہوگیا تھا۔دونوں باپ بیٹا انسانی اسمگلنگ میں ملوث تھے۔
ایف آئی اے نےملزم سے 35 لاکھ روپے بھی برآمد کرلئے، ملزمان نے متاثرہ شخص زاہد اکبر سے یورپ بھجوانے کیلئے 35 لاکھ لئے تھے۔
ایف آئی اے نے یونان کشتی حادثے میں ملوث ایجنٹ عظمت علی کو گرفتار کرلیا ہے، ملزم کو گوجرانوالہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم نے متاثرہ شہری کو 17 لاکھ لے کر لیبیا سے اٹلی بھجوایا تھا، ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
اس کے بعد 25 جون کو ایف آئی اے گوجرانوالا نے کارروائی کرتے ہوئے سیالکوٹ اور گوجرانوالا سے مزید دو انسانی اسمگلرز کو گرفتار کرلیا۔
دونوں گرفتارملزمان کےخلاف مقدمات درج کرلئے گئے۔
یونان کشتی حادثے کے مرکزی ملزم و انسانی اسمگلر ممتاز آرائیں کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ ملزم سے دستاویزات، موبائل ڈیٹا سمیت اہم شواہد بھی برآمد کر لیے گئے۔
پولیس کے مطابق وہاڑی سے ملزم ممتاز آرائیں سے دوسرے ملزم اسلم کا موبائل بھی برآمد ہوا ہے، ملزم کو مزید تفتیش کیلئے ایف آئی اے کے حوالے کیا جارہا ہے۔
ایف آئی اے گجرات کا کریک ڈاؤن بدستور جاری ہے، ایف آئی اے نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث مزید تین ایجنٹس کو گرفتار کرلیا ہے، جن میں سے دو کا تعلق گجرات اور ایک کا تعلق وزیر آباد سے ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹرایف آئی اے میاں اجمل کا کہنا ہے کہ سفیان اکرم اور عبدالخالق کا تعلق گجرات سے ہے، انسانی اسمگلر فیاض احمد کو وزیرآباد سے گرفتار کیا گیا۔
ایف آئی اے سرکل گجرات میں انسانی اسمگلرز کے خلاف مزید دو ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں جس کے بعد اب تک درج ایف آئی آرز کی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔
گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے انہیں تین روزہ ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا۔
قبل ازیں، ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل گجرات نے کشتی حادثے میں ملوث اہم سرغنہ کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کیا تھا۔
ایجنٹ وقاص نے متاثرہ شہری کو یورپ بھجوانے کیلئے پیسے وصول کئے تھے۔
گجرات سرکل نے اب تک 7 انسانی اسمگلرز کو گرفتار کیا ہے جو یونان حادثے میں ملوث ہیں۔ ایک ملزم کا نام محمد شبیر ہے۔
یونان کشتی حادثے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائیاں تیز کردی ہیں۔ ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل گجرات نے کراچی ائرپورٹ سے آف لوڈ کیے گئے ملزم کیخلاف ایک اور مقدمہ درج کر لیا۔
کراچی ائرپورٹ سے آف لوڈ ملزم ساجد محمود پر الزام ہے کہ اس نے یونان کشتی حادثے کے متاثرہ افراد کو یورپ بھجوانے کے لیے 25 لاکھ روپے وصول کئے تھے۔ پہلے بھی ملزم کیخلاف لیبیا کشتی حادثے کے حوالے سے مقدمہ درج تھا۔ ملزم کئی ماہ سے روپوش تھا، گزشتہ روز کراچی ایئرپورٹ سے اسے گرفتار کیا گیا تھا۔
ملزم کا تعلق منڈی بہاؤالدین سے ہے، ملزم نے گزشتہ روز کراچی ائرپورٹ سے آذربائیجان فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔ ملزم کا نام امیگریشن بلیک لسٹ میں شامل تھا۔
ملزم کیخلاف اندارج مقدمہ کی درخواست متاثرہ شخص کے بھائی نے دی تھی، ملزم کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفیکنگ سرکل گجرانوالا نے 21 جون کو کشتی حادثےمیں ملوث دو مزید انسانی اسمگلرز گرفتار کیے۔
ایف آئی کے مطابق ملزمان نے یورپ بھجوانے کیلئے 25 لاکھ روپے ہتھیائے۔
انسانی اسمگلرز میں محسن جاوید اور شرافت علی شامل ہیں، دونوں کا تعلق گجرانوالا سے ہے۔
ایف آءی اے کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا، ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے۔
آزاد کشمیر کے میرپور ڈویژن کے کمشنر چوہدری شوکت نے بی بی سی کو بتایا کہ ’انسانی اسمگلنگ میں ملوث مرکزی ایجنٹ کی معاونت کرنے والے 9 مقامی افراد کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ مرکزی ملزم کو وفاقی ادارے (ایف آئی اے) نے کراچی ایئرپورٹ سے گرفتار کیا تھا۔‘
فیصل آباد میں بھی ایف آئی اے نے کشتی حادثہ میں لاپتہ ہونے والے شہرون کے بھائی ابوبکر کی مدعیت میں 3 ایجنٹس شہزاد، حسام اور کلیم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
ایف آءی آر کے مطابق راولپنڈی کے ایجنٹ نے حسام کو اٹلی لے جانے کیلئے 23 لاکھ روپے لیے، ایجنٹ نے لیبیا پہنچنے کے بعد بلیک میل کرکے مزید 23 سو ڈالر وصول کیے۔
ایف آئی اے نے ملزمان کی گرفتاری کیلئے اقدامات شروع کردیے ہیں۔
ایف آئی اے کمپوزیٹ سرکل فیصل آباد نے 25 جون کو بڑی کارروائی کرتے ہوئے بدنام زمانہ انتہائی مطلوب انسانی اسمگلر کو گرفتار کر لیا۔
بی بی سی کے مطابق کشمیر میں یونان کشتی حادثے کا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے، جس میں 26 افراد کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ دیگر نامعلوم ملزمان شامل ہیں۔
ضلع کوٹلی پولیس نے کھوٹی رٹہ تھانہ کے ایس ایچ او سہیل یوسف کی مدیت میں مقدمہ درج کیا ہے۔
کھوئی رٹہ پولیس اسٹیشن کی جانب سے درج کیے گئے مقدمے میں مبینہ اسمگلر چوہدری ذوالقرنین سکنہ دھنان (جو اس وقت لیبیا میں مقیم ہے)، محمد شہباز ولد نواب، طلعت ولد رشید (بانڈلی کا رہائشی)، ساجد سکنہ گجرات، چوہدری ظفر اور مہتاب رہائشی ڈنہ گاؤں، اسد نیازی، سہیل اقبال، منظر حسین، آصف خان، ظفر اقبال، فرید خان اور دیگر نامعلوم ملزمان نامزد ہیں۔
بی بی سی کے مطابق سہیل یوسف نے مقدمہ میں بتایا کہ ’انہیں معتبر زرائع سے اطلاع ملی ہے کہ مقدمے میں نامزد ملزمان جس میں مقامی افراد کم از کم دس ہیں، نے انسانی اسمگلنگ کا گروپ منظم کر رکھا ہے جو مقامی سطح پر خود کو ایجنٹ ظاہر کرکے عوام کو ورغلا کر اور بہلا پھسلا کر قانونی طریقے سے یورپ لے جانے کا جھانسہ دے کر بھاری رقم بٹورتے ہیں۔‘
’بعد ازاں ان افراد کو بحیرہ روم کے سمندر کے راستے غیر محفوظ اور غیر قانونی طور پر ڈنکی لگا کر بھیجتے ہیں اور انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔‘
درج مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ کچھ عرعہ قبل ان لوگوں نے تحصیل کھوئی رٹہ کے متعدد افراد کو بھی جھانسہ دے کر یورپ لے جانے کے بہانے خطیر رقم بٹوری گئی اور 14 جون کو ان افراد کو یونان کی سمندری حدود میں ایک کشتی میں سوار کرایا۔
درج مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ کشتی میں 300 سے 350 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش موجود تھی مگر اس آٹھ سو افراد کو سوار کرایا گیا۔
مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ ملزمان ’ہمارے تھانے کی حدود میں لوگوں کے ساتھ فراڈ کا سبب بننے کے علاوہ کئی اموات کا سبب بھی بنے ہیں۔‘
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نارتھ رانا عبدالجبار کا کہنا ہے کہ کشتی حادثے کے شکار افراد کے اہل خانہ ڈرنے کے بجائے ایجنٹ کا نام بتائیں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نارتھ رانا عبدالجبار کا کہنا تھا کہ متاثرین ان کیسز میں گواہ بھی ہیں، ان کو آئین کے مطابق تحفظ حاصل ہوگا، کشتی حادثے کے شکار افراد کے اہل خانہ ہم سے رابطہ کریں، انسانی اسمگلرز کے خلاف مقدمات میں گواہ کا بیان انتہائی اہم ہوتا ہے۔
رانا عبدالجبار کا کہنا تھا کہ تین انسانی اسمگلرز گرفتار ہیں ان سے تفتیش کی جا رہی ہے، دیگر ممالک میں بیٹھے انسانی اسمگلرز سے متعلق بھی ان ممالک سے رابطے میں ہیں، یونان میں کشتی کے حادثے کا جیسے ہی علم ہوا تو اس حوالے سے معلومات حاصل کی گئیں۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ہم نے 19 ہزار 55 مشتبہ مسافروں کو آف لوڈ کیا، یہاں سے ایجنٹ ان افراد کو دبئی لے کر جاتے ہیں، آج کل ایجنٹ افریقی ممالک بھی لوگوں کو بھجواتے ہیں، گزشتہ سال یورپ سے 34 ہزار سے زائد پاکستانی ڈی پورٹ ہوئے۔