لیبیا کشتی حادثہ میں وزیرآباد اور اس سے ملحقہ علاقہ سے لاپتہ افراد کی تعداد 9 ہے، وزیرآباد سے دو کزنز سمیت 3 نوجوان جبکہ نواحی گاؤں پنڈوری کلاں کے 6 دوست بھی لیبیا سے اٹلی کے سفر کے لیے نکلے.
نوجوانوں کے اہلخانہ گومگو کی کیفیت میں اور پیاروں کی سلامتی کے لیے بے چین ہیں، کشتی حادثہ کے بعد ایجنٹ بھی روپوش ہوگیا۔
حسرت و یاس اور غم کی تصویر بنے اہلخانہ تارکین وطن کو لے کر لیبیا سے یونان کی جانب سفر پر روانہ ہوئی حادثہ کا شکار بدقسمت کشتی میں سوار ان نوجوان لڑکوں کے والدین اور رشتہ دار ہیں، جن کے بارے میں تاحال یہ تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ ان کے پیارے زندہ بھی ہیں یا بحیرہ روم کی ’’پانی کی قبر“ میں دفن ہو چکے ہیں۔
وزیرآباد کے دو کزن حسنین اور علی زیب جبکہ تیسرا نوجوان شہریار بھی اسی کشتی کے مسافر تھے جو 9 جون کو تقریبا 700 سے زائد مسافروں کو لے کر سفر پر روانہ ہوئی۔
علی پور چٹھہ کے علاقہ پنڈوری کلاں کے 6 دوست بھی دھارووال کے ایجنٹ کو 25 لاکھ روپے فی کس طے کر کے لیبیا سے اٹلی کے لیے عازم سفر ہوئے، 8 روز قبل ایجنٹ نے پنڈوری کلاں کے بلال، نعمان، زین، مہران، عمر سیٹھ اور نبی احمد کے اہلخانہ کو مبارکباد دے کر بقیہ رقم بھی وصول کر لی کہ آپ کے بچے اٹلی پہنچ چکے ہیں، جبکہ دس روز قبل ان کا اپنے اہل خانہ سے رابطہ بھی ہوا تاہم بعد ازاں رابطہ منقطع ہو گیا۔
اس المناک حادثہ کے بعد ایجنٹ امجد بھی منظر سے غائب ہے جبکہ اس کے موبائل نمبرز بھی بند ہیں۔
لاپتہ نوجوانوں کے اہل خانہ اب بھی اپنے بیٹوں کی پرامن واپسی اور زندہ و سلامتی اور کسی معجزہ کے منتظر ہیں، وہ دعا گو ہیں کہ حادثہ کی شکار بدقسمت کشتی میں جاں بحق ہونے والے افراد میں ان کے بچوں کا شمار نہ ہو۔