یونان میں کشتی حادثے کے بعد 750 مسافروں میں سے صرف 104 کو بچایا جا سکا اور 81 لاشیں برآمد ہوئیں۔ بچائے جانے والوں میں 12 پاکستانی شامل ہیں۔ تاہم پاکستانیوں کی بڑی تعداد لاپتہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق کشتی پر 400 پاکستانی شہری سوار تھے۔ لیکن یہ تعداد حتمی نہیں۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے پیر کو اعتراف کیا کہ حادثے کے چار دن بعد بھی اسے یہ معلوم نہیں کہ کشتی پر کتنے پاکستانی سوار تھے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے پیر کے روز بتایا کہ فی الحال حادثے میں جاں بحق پاکستانی شہریوں کی تعداد اور شناخت کی تصدیق نہیں کرسکتے۔
یونان کشتی حادثہ سے متعلق معلومات کے لئے وزارت داخلہ میں کنٹرول روم قائم کردیا گیا ہے، جو گریس اور پاکستانیوں میں کوارڈینیشن کرے گا، اس حوالے سے ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ڈی این اے سیمپل کے لئے جگہوں کا تعین کیا جائے گا، اور ڈی این اے کے لئے متاثرہ افراد کے خاندانوں کو سہولیات دی جائیں گی، اور جاں بحق افراد کےلواحقین کی تصدیق کی جائےگی، جب کہ اسلام آباد اورآزاد کشمیرمیں کیمپ دفاترقائم کئےجائیں گے۔
گوجرانوالا میں یونان حادثے کا شکار بنے افراد کے اہلِ خانہ کی جانب سے درخواستیں جمع کرانے کا سلسلہ جاری ہے۔
لواحقین کے ڈی این اے حاصل کرنے کیلئے ایف آئی اے میں ڈیسک قائم کی گئی ہے۔
آج نیوز نے صحافیوں کی جانب سے جمع کی گئی تفصیلات کے مطابق کم ازکم 56 پاکستانیوں کے لواحقین نے بتایا ہے کہ ان کے پیارے ڈوبنے والی کشتی پر سوار تھے۔
لاپتہ ہونے والے پاکستانیوں کے لواحقین اپنے پیاروں کی تصویریں اٹھائے ان کے بارے میں جاننے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
کشتی پر سوار افراد کا تعلق آزاد کشمیر اور پنجاب کے مختلف اضلاع سے تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے حادثے پر پاکستان میں ایک چار رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے پیر کے روز کام شروع کردیا۔
قبل ازیں، دفتر خارجہ ترجمان نے بتایا تھا کہ پاکستانی مشن 78 برآمد شدہ لاشوں کی شناخت کیلئے یونانی حکام کے ساتھ بھی رابطے میں ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ یونان میں پاکستانی سفارتخانہ ہلاک ہونے والوں کی شناخت کے لئے ورثا سے رابطے میں ہے۔
یونان میں پاکستانی سفارتی مشن کا کہنا ہے کہ لاشوں کی شناخت کے لئے صرف والدین اور بچوں کے ساتھ ڈی این اے میچنگ کی جائے گی۔
جن افراد کو بچایا گیا ہے ان کے نام درج ذیل ہیں۔
کوٹلی
گوجرانوالہ
گجرات
شیخوپورہ
منڈی بہاؤالدین
سیالکوٹ
گجرات
واضح رہے کہ یونان کے سمندر میں پیش آنے والے خوفناک کشتی حادثے میں بڑی تعداد میں پاکستانی لاپتہ ہیں، کہا جا رہا ہے کہ کشتی میں سوار پاکستانیوں کی تعداد 400 تک ہوسکتی ہے۔
حادثے میں لاپتہ ہونے والے 50 سے زیادہ پاکستانیوں کا تاحال پتا نہیں چل سکا ہے، لاپتہ افراد میں 28 افراد کا تعلق آزاد کشمیر کے علاقے کھوئی رٹہ کے گاؤں بنڈل سے ہے، 16 افراد کا تعلق گوجرانوالا، 12 افراد کا تعلق سیالکوٹ اور 6 کا گجرات سے ہیں۔
یونان کشتی حادثہ میں گجرات کے لاپتہ نوجوانوں کی تعداد 50 کے قریب پہنچ گئی ہے۔
تھانہ کنجاہ کی حدود کے رہائشی لاپتہ نوجوان کی تعداد 14 ہے۔
گولیکی گاؤں کے 6، قاسم آباد کے 3، ٹاہلی صاحب سمیت کوٹ قطب دین کے 5 افراد لاپتا ہیں۔
تھانہ شاہین صدر گجرات کی حدود کے رہائشی نوجوانوں کی تعداد 5 ہے۔
کھاریاں میں ایک ہی گاؤں کے 11 نوجوان لاپتہ ہیں۔
تھانہ رحمانیہ اور ککرالی کے حدود سے 7 افراد لاپتا ہیں۔
سرائے عالمگیر کے رہائشی لاپتہ نوجوانوں کی تعداد 10 ہے۔
سرائے عالمگیر کے گاؤں گوریاں کے 4 نوجوان، معصوم پور کے 4 اور تہتال کے 2 نوجوان لاپتہ ہیں۔
سرائے عالمگیر
وزیرآباد
وزیرآباد اور اس سے ملحقہ علاقہ سے لاپتا افراد کی تعداد 9 ہے۔ وزیرآباد سے دو کزنز سمیت 3 نوجوان جبکہ نواحی گاؤں پنڈوری کلاں کے 6 دوست بھی لیبیا سے اٹلی کے سفر کے لیے نکلے تھے۔
وزیرآباد کے دو کزن حسنین اور علی زیب جبکہ تیسرا نوجوان شہریار بھی اسی کشتی کے مسافر تھے۔
علی پور چٹھہ کے علاقہ پنڈوری کلاں کے 6 دوست بھی اٹلی کے لیے عازم سفر ہوئے۔
پنڈوری کلاں کے بلال، نعمان، زین، مہران، عمر سیٹھ اور نبی احمد شامل ہیں۔
کھڑیانوالہ کے نواحی گاؤں شریں والا سے تعلق رکھنے والا نجیب بھی لاپتہ ہے، جس کے ورثا کا کہنا کہ حادثے کے بعد سے نجیب سے رابطہ نہیں ہو پایا، اس نے بیرون ملک جانے کیلئے ایجنٹ کو 22 لاکھ روپے ادا کئے، وہ روزگار اور بہتر مستقبل کی تلاش کیلئے گیا تھا۔
ترجمان دفتر خارکہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ کشتی میں کتنے لوگ سوار تھے یہ ابھی تک معلوم نہیں، موصول معلومات کے مطابق کشتی میں سیکڑوں لوگ سوار تھے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ 12 پاکستانی زندہ اور سلامت ہیں جن سے رابطے میں ہیں، حادثے کے دو زخمی گذشتہ روز اسپتال سے ڈسچارج ہوئے ہیں، 10 زخمیوں کا تعلق پاکستان کے مختلف شہروں سے ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یونان کشتی حادثہ حساس نوعیت کا ہے، پولیس تحقیقات کررہی ہے، یونانی تحقیقاتی ادارے اور انٹرپول بھی تحقیقات میں مصروف ہیں، ایف آئی اے بھی حادثے کی مکمل تحقیقات کررہی ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ جس دن حادثہ ہوا اسی دن سفارت خانے نے ہیلپ لائن قائم کی، ہیلپ لائن پر متاثرین رابطہ کررہے ہیں، ڈیٹا اکٹھا کررہے ہیں، سیکڑوں رشتے داروں نے رابطہ کیا ہے۔
یونان حکومت نے کشتی حادثے کی ابتدائی تحقیقات سے متعلق معلومات پاکستان کو فراہم کر دی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ڈوبنے والی کشتی 9 جون کو لیبیا کے شہر بن غازی سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی اور یونان کے علاقے پلاس کے قریب 14 جون کو حادثہ پیش آیا، حادثے کا مقام یونان کی حدود میں پانچ کلومیٹر گہرائی والے فشنگ ایریا کے قریب ہے۔
تارکین وطن کی ڈوبنے والی کشتی کا مالک مصری ہے، کشتی میں پاکستانی، شام اور لیبیا کے افراد سوار تھے، حادثے کے بعد ہیلی نک کوسٹ گارڈ نے 12 پاکستانیوں سمیت 104 افراد کو ریسکیو کیا۔
یونان کشتی حادثہ کے حوالے سے کمیٹی نے کام شروع کرتے ہوئے ایف آئی اے سے ریکارڈ طلب کر لیا۔
کمیٹی کی سربراہی ڈی جی نیشنل پولیس بیورو احسان صادق کر رہے ہیں، جبکہ کمیٹی میں جوائنٹ سیکرٹری داخلہ فیصل نثار اور ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ جاوید عمرانی شامل ہیں۔