یلو لائن منصوبہ کراچی کی تیسری بس سروس ہے، جسے بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (بی آر ٹی) کے تحت بنایا جارہا ہے، اور اس کی لاگت تقریباً 61 ارب روپے ہے۔
منصوبے کی روح و رواں ایجنسی سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی (SMTA) کے مطابق یہ پروجیکٹ ورلڈ بینک کی مدد سے تعمیر کیا جارہا ہے اور اس کا 21 کلومیٹر طویل بس روٹ کورنگی میں داؤد چورنگی سے شروع ہو کر جام صادق پل، مین کورنگی روڈ، ایف ٹی سی انٹر چینج، شارع فیصل، شاہراہ قائدین، کشمیر روڈ سے ہوتا ہوا خداداد کالونی پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔
اس راستے کی لمبائی 17.6 کلومیٹر ہے جس میں 3.4 کلومیٹر کے انڈر پاسز بھی شامل ہیں۔
یلو لائن نہ صرف آن کوریڈور سروس فراہم کرے گی، بلکہ بی آر ٹی ریڈ لائن کی طرح آف کوریڈور راستوں پر بھی چلے گی۔
یلو لائن کے لیے دو بس ڈپو بنائے گئے ہیں، جہاں اس کی 268 بسیں کھڑی کی جائیں گی اور ان کی دیکھ بھال کی جا سکے گی۔
پہلا ڈپو، جس کا رقبہ تقریباً تین ایکڑ ہے، لانڈھی میں داؤد چورنگی پر ہے اور تقریباً 11 ایکڑ پر مشتمل دوسرا ڈپو کرسچن کالونی میں ہے۔
یہ کوریڈور 28 بس اسٹیشنز پر مشتمل ہے، جن میں 22 گریڈ اسٹیشن اور چھ انڈر پاس اسٹیشن ہیں۔ تاہم، بس اسٹیشنوں کے صحیح پوائنٹس کا ابھی تک تعین نہیں کیا گیا۔
منصوبے کے ترقیاتی کام کو چھ پیکجز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے دو پیکیج دو بس ڈپو کی ترقی سے متعلق ہیں۔
اپریل 2023 میں سندھ کے وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن نے ایس ایم ٹی اے کے ساتھ میٹنگ کی جہاں انہوں نے حکام کو منصوبے پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کرسچن کالونی کے بس ڈپو پر ترقیاتی کام شروع کرنے پر غور کیا۔
تیسرا اور پانچواں پیکیج روٹ کے ساتھ ساتھ مجموعی بی آر ٹی انفراسٹرکچر کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
اس منصوبے میں سب سے اہم ڈیلیورایبل چوتھا پیکج ہے، جو ایک کلومیٹر طویل جام صادق پل کی دوبارہ تعمیر ہے۔
اربن نروس پاکستان کے بانی بلال خالد نے آج نیوز کو بتایا کہ جب میں نے جام صادق پل پر کام کے حوالے سے ایس ایم ٹی اے حکام سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ اس پل کی لائف لائن مکمل ہو چکی ہے اور اسے یلو لائن پراجیکٹ میں دوبارہ بنایا جائے گا۔
لیکن ایس ایم ٹی اے کی ویب سائٹ کہتی ہے کہ پل کی بحالی یا تبدیلی کا فیصلہ کنسلٹنٹ اور دیگر اسٹیک ہولڈرز بشمول ملیر ایکسپریس وے ٹیم کے ساتھ بات چیت کے تحت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ’آخری پیکج بشمول پیچ ورکس اور آف کوریڈور راستوں کے ساتھ بس اسٹیشنوں کی ترقی، راہداری سے باہر کی سڑکوں کی بہتری کا احاطہ کرے گا۔‘
سندھ کے مالی سال 2023-24 کے بجٹ کے مطابق اس منصوبے کی 61 ارب روپے کی لاگت تین ادارے برداشت کریں گے۔
اس میں ورلڈ بینک کا 53.5 ارب روپے کا قرضہ، سندھ حکومت کا تقریباً ڈھائی ارب روپے کا حصہ اور نجی شعبے کا حصہ تقریباً 5 ارب روپے شامل ہے۔
پیپلز پارٹی کی حکومت نے اکتوبر 2019 میں محکمہ ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ کی ترقیاتی اسکیموں کے تحت یلو لائن منصوبے کی منظوری دی تھی اور اس منصوبے کی تکمیل کی تاریخ جون 2025 رکھی گئی تھی۔
اب تک، صوبائی حکومت اس منصوبے پر تقریباً 37 ملین روپے خرچ کر چکی ہے، اور اس نے مالی سال 2023-24 میں اس منصوبے کے لیے تقریباً 400 ملین روپے مختص کیے ہیں۔
یہ رقم اس مالی سال کے لیے حکومت کے فنڈز کے 20 فیصد حصے کی نمائندگی کرتی ہے۔
ایس ایم ٹی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر بشیر حسین کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے لیے پہلا ترقیاتی کام جام صادق پل کی تعمیر نو ہے۔
امید ہے کہ پل کی ٹینڈرنگ اور تعمیراتی کام اس سال شروع ہو جائے گا اور راہداری کا یہ منصوبہ وقت پر مکمل ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ منصوبہ وقت پر مکمل ہو جاتا ہے تو ایس ایم ٹی اے کو اس روٹ پر روزانہ 3 لاکھ افراد کی آمد کی توقع ہے۔