وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ یہ شہر کراچی بھٹو کا ہے اور بھٹو کا ہی رہے گا،الیکشن کے بائیکاٹ کا فیصلہ ایم کیو ایم کا اپنا تھا، اب اپنی خرابیوں کا الزام ہم پر نہ لگائے۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایم کیو ایم میچور پارٹی ہے اس بار میچور فیصلے نہیں کیے، اپنی کمزوریوں کا الزام ہم پر نہ لگائیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ایم کیو ایم کے آگے ہاتھ جوڑے کہ الیکشن میں حصہ لیں، وہ سمجھتے رہے دوسری طرح سے سیٹیں مل جائیں گی، پہلے تو ایسا ہوتا رہا ہے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا، جعلی مینڈیٹ کا طعنہ ہمیں کیوں دے رہے ہیں؟ 2018 میں آپ کے ساتھ کیا ہوا تھا؟
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ یہ شہر کراچی بھٹو کا ہے اور بھٹو کا ہی رہے گا، عمران اسماعیل سے بات ہوئی تو سوچا اللہ 5 سال کیسے گزریں گے، ہم نے پوری دنیا میں سندھ کا نام روشن کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 11ویں بار بجٹ بحث کا خاتمہ کررہا ہوں، پہلی بار 1972 میں سندھ اسمبلی آیا تھا، ون یونٹ کے بعد اسمبلی بنی تھی، گورنر نے حلف لیا تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ میرے والد کو یہ اعزاز حاصل ہوا کہ ان کی صدارت میں اجلاس ہوا، محمد حسین بھائی اجلاس کی صدارت کرتے تھے، ہم نے کئی ادوار دیکھے ہیں، اپوزیشن کو بولنے نہیں دیا جاتا تھا۔
ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ 5 سال میں صحت کے شعبے میں 840 ارب روپے خرچ کیے، اس سال ترقیاتی سیکٹرمیں 300 ارب تجاوز کریں گے، کے فور منصوبے کے لیے 34 ارب رکھے ہیں، کراچی کے 102 ارب لوکل کاؤنسل اسکیمز پر خرچ کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریڈ لائن 26 ارب اور یلو لائن میں 23 ارب خرچ ہوں گے، کے فور منصوبہ 2002 میں شروع ہوا تھا، ساڑھے 29 روپے کی اسکیم تھی جبکہ فیسیبلٹی 42 ارب کی تھی، وفاق کی جانب سے ناانصافی قبول نہیں، سندھ کو اس کا حق ملنا چاہیئے۔