اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے والی مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ٹی ایل پی کے مرکزی رہنما و ترجمان ڈاکٹر شفیق امینی کے ساتھ ایک غیرمعمولی پریس کانفرنس کی ہے۔
رانا ثنا اللہ اور شفیق امینی کے مطابق حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں کمی سمیت ٹی ایل پی کے مطالبات تسلیم کرلیے ہیں۔
حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان 12 نکات پر اتفاق ہوا ہے جو درج ذیل ہیں۔
معاہدے پر حکومت کی جانب سے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، وفاقی وزی برائے سیاسی امور ایاز صادق نے دستخط کئے۔ جبکہ ٹی ایل پی جانب سے رکن شوریٰ تحریک لبیک ڈاکٹر محمد شفیق امین اور علامہ غلام عباس فیضی نے دستخط کئے۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک کےوفد سےمذاکرات ہوئے ہیں، تحریک لبیک کے تحفظات ناموس رسالتﷺ سے متعلق تھے، ناموس رسالتﷺہرمسلمان کےایمان کا بنیادی جزو ہے، اس کے تحفظ کوممکن بنانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔
عافیہ صدیقی سے متعلق انہوں نے کہا کہ عافیہ صدیقی کا معاملہ ایک قومی ایشو ہے، ان کے معاملے پر ہر پاکستانی غم زدہ ہے، فوزیہ صدیقی نے کچھ روز قبل عافیہ صدیقی سے ملاقات کی، جس حالت میں عافیہ کو رکھا گیا وہ افسوسناک ہے، لہٰذا انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی نے پیٹرول کی قیمت میں کمی کا مطالبہ کیا، حکومت بھی عوام کو ریلیف فراہم کرنا چاہتی ہے، اسحاق ڈارنےپیٹرول کی قیمت کم کرنےکی یقین دہانی کرائی ہے، پرامن انداز میں تمام معاملات کا حل چاہتے ہیں۔
رہنما تحریک لبیک پاکستان کا کہنا ہے کہ پیٹرول قیمت سمیت دیگر مطالبات رکھے ہیں جو حکومت نے مان لیے ہیں۔
شفیق امینی نے اس بات کی تعریف کی کہ ماضی کی حکومت کے برعکس موجودہ حکومت نے تصادم کا راستہ اختیار نہیں کیا۔
پریس کانفرنس کے دوران جب شفیق امینی نے اپنی بات ختم کی تو مذہبی جماعت کے کارکنوں کی جانب سے ’لبیک، لبیک‘ کے نعرے بھی لگائے گئے۔
واضح رہے کہ ٹی ایل پی نے گزشتہ دنوں ’پاکستان بچاؤ‘ مارچ کا اعلان کیا تھا، لانگ مارچ کو تحریک کے مرکزی دفتر ملتان روڈ سے روانہ ہو کر شہر کے مختلف راستوں سے گزرتا ہوا براستہ جی ٹی روڈ اسلام آباد جانا تھا۔
اس ضمن میں مذہبی جماعت کے مارچ کو روکنے کے لئے انتظامیہ نے مین جی ٹی روڈ پر خندقیں کھودنا شروع کردی تھیں جب کہ دریائے جہلم پل سمیت جی ٹی روڈ کو کنٹینرز لگا کر ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا تھا۔جس کے سبب مارچ آگے نہیں بڑھ پایا۔
تحریک لبیک پاکستان اور حکومت کے درمیان معاملات طے پانے کے بعد مارچ ختم کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔