وزارت خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔
آئی ایم ایف کی نمائندہ کے بیان پر وزارت خزانہ کا ردعمل سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایسٹر پیریز کے بیان کا جائزہ لیا ہے، جس میں کچھ مخصوص مسائل اٹھائے گئے ہیں، ان پر اپنا موقف واضح کرنا مناسب ہوگا۔
وزارت خزانہ کا اپنے بیان کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا 9 واں جائزہ فروری 2023 کے اوائل میں کیا گیا تھا، حکومت نے تمام تکنیکی امور کو تیز رفتاری سے مکمل کیا، واحد مسئلہ بیرونی فنانسنگ کا تھا ، لیکن یہ مسئلہ بھی 19 مئی کو آئی ایم ایف ایم ڈی کے ساتھ وزیر اعظم کی ٹیلیفونک کال میں حل ہو گیا تھا۔
وزارت خزانہ نے واضح کیا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ کبھی بھی 9 ویں جائزے کا حصہ نہیں تھا، ایم ڈی آئی ایم ایف کے ساتھ وزیر اعظم کی گفتگو کے بعد ہم نے بجٹ کے اعداد آئی ایم ایف مشن کے ساتھ شیئر کیے، ایسٹر پیریز کی طرف سے اٹھائے گئے مخصوص مسائل پر ہمارا موقف ہے کہ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کیا گیا ہے۔
اپنے بیان میں وزارت خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر نے گزشتہ 11 ماہ میں 11 لاکھ 61 ہزار نئے ٹیکس دہندگان یعنی 26.38 فیصد ٹیکس بیس میں اضافہ کیا، 50 ہزار سے زائد نقد رقم نکالنے پر 0.6% ایڈوانس ایڈجسٹ ایبل ود ہولڈنگ ٹیکس لگایا گیا، بجٹ میں جن ٹیکس چھوٹ کا اعلان کیا گیا ہے وہ معیشت کے حقیقی شعبوں میں ترقی کیلئے ضروری ہیں۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ بجٹ میں غریبوں کے حامی اقدامات صرف بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام تک محدود نہیں، بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام کا بجٹ 400 سے 450 بلین تک بڑھا دیا گیا ہے، غریب خاندانوں کیلئے یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے کھانے پینے کی پانچ اہم اشیاء پر سبسڈی کے لیے 35 ارب روپے رکھے ہیں۔
حکام وزارت خزانہ نے کہا کہ ایمنسٹی کے حوالے سے صرف ایک تبدیلی کی گئی ہے، 2016 کے آرڈینیس کے تحت ایک لاکھ ڈالر لانے کی اجازت تھی، ہم نے ایک لاکھ ڈالر تک لانے والوں کو سہولت دی ہے۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کے لیے پوری طرح پرعزم ہے، مخلوط حکومت اس تناظر میں پہلے ہی بہت سے مشکل اور سیاسی طور پر مہنگے فیصلے کر چکی ہے۔