پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب کے میئر کراچی منتخب ہونے کے بعد پی پی اور جماعت اسلامی کے کارکنان آمنے سامنے آگئے تھے۔
آرٹس کونسل کے باہر پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی جب کہ کارکنوں کی جانب سے ایک دوسرے پر پھتراؤ بھی کیا گیا۔
کارکنان کے پتھراؤ سے آرٹس کونسل کے باہر کھڑی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے جب کہ پولیس نے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
پولیس کی جانب سے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج بھی کیا گیا جب کہ دونوں جماعتوں کے کارکنان کو منشتر کرنے کے لئے رینجرز نے بھی کوششیں کیں۔
جماعت اسلامی نے میئر کراچی کے الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے آرٹس کونسل کے باہر دھرنا دے دیا ہے۔
جماعت اسلامی کے کارکنان پر امن طور پر منتشر ہوگئے ہیں جس کے بعد ایم آرکیانی روڈ کو ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا۔ پولیس کی بھاری نفری واٹرکینن، رینجرزکے اہلکار واپس چلے گئے۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب 173 ووٹ حاصل کرکے میئر کراچی منتخب ہوگئے ہیں جب کہ اس کے مقابلے میں جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان 160 ووٹ حاصل کرسکے۔
دوسری جانب حیدرآباد میں میئرکے انتخاب کے دوران پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے کارکن آمنے سامنے آگئے ہیں۔
نورمحمد ہائی اسکول میدان جنگ بن گیا جہاں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے کارکنوں میں تصادم جاری ہے، کارکنان کی جانب سے ایک دوسرے پر پھتراؤ کیا جا رہا ہے۔
پولیس کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ کر کارکنوں کو منتشر کرنے کی کوشش کر رہی ہے جب کہ میئ رکے انتخاب کے لئے ووٹنگ کا دوبارہ آغاز کردیا گیا۔