چینی صدر شی جن پنگ نے چین کے سرکاری دورے پر آئے فلسطینی صدر محمود عباس سے بیجنگ میں ملاقات کے دوران کہا کہ چین فلسطینیوں کی ریاستی جدوجہد کی حمایت کرتا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس چین کے تین روزہ سرکاری دورے پر ہیں۔
بدھ کو ہونے والی اس ملاقات میں شی جن پنگ نے صدر محمود عباس کے دورہ چین پر ان کا خیرمقدم کیا۔
اس موقع پر صدر شی جن پنگ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر عباس اس سال چین کا دورہ کرنے والے پہلے عرب سربراہ مملکت ہیں جو چین فلسطین اعلیٰ سطحی تعلقات کی مکمل عکاسی کرتا ہے۔
صدر شی نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور فلسطین اچھے دوست اور اچھے شراکت دار ہیں جو ایک دوسرے پر بھروسہ اور حمایت کرتے ہیں۔
چینی صدر نے کہا کہ چین، فلسطین لبریشن آرگنائزیشن اور ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے والے اولین ممالک میں سے ایک تھا اور اس نے ہمیشہ فلسطینی عوام کے جائز قومی حقوق کی بحالی کے لیے مضبوط حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین، مسئلہ فلسطین کے جلد، جامع، منصفانہ اور دیرپا حل کے فروغ کے لیے فلسطین کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے۔
صدر شی نے 1967 کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد جسے اسرائیل نہیں مانتا، اس کو دہراتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطین تنازعہ کا حل ”مشرقی یروشلم کے ساتھ 1967 کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد فلسطینی ریاست“ کے قیام میں مضمر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین مختلف شعبوں میں فلسطین کے ساتھ دوستانہ تعاون کو جامع طور پر فروغ دے گا۔
فلسطینی رہنما کا بدھ کے روز بیجنگ میں گریٹ ہال آف دی پیپلز میں مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ استقبال کیا گیا۔
گزشتہ دسمبر میں صدر شی جن پنگ نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا جس میں انہوں نے محمود عباس سے ملاقات کی تھی اور مسئلہ فلسطین کے جلد، منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے کام کرنے کا عہد کیا تھا۔
چین نے تب سے مشرق وسطیٰ میں خود کو ایک ثالث کے طور پر پیش کیا ہے جس نے مارچ میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کی ثالثی کی۔
اپریل میں چینی وزیر خارجہ نے اسرائیلی اور فلسطینی ہم منصبوں کو کہا تھا کہ چین امن مذاکرات میں معاونت کرنے کا خواہشمند ہے۔
چینی وزیر خارجہ نے فلسطینی وزیر خارجہ کو کہا تھا کہ چین جتنا جلدی ممکن ہو مذاکرات کی بحالی کی معاونت کرے گا۔
چینی وزیر خارجہ نے دو ریاستی حل کی بنیاد پر امن مذاکرات پر زور دیا تھا۔