جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) نے سپریم کورٹ کی تاریخ میں دوسری خاتون جج جسٹس مسرت ہلالی کی تعیناتی کی سفارش کر دی ہے۔
اگر ان کی تعیناتی کی منظوری مل جاتی ہے تو وہ عدالتِ عظمیٰ میں دوسری خاتون جج ہوں گی۔
اس سے قبل جنوری 2022 کو سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جسٹس عائشہ اے ملک تعینات ہوئی تھیں۔
سابق چیف جسٹس گلزار احمد کی سفارش پر لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ ملک کو جونیئر ہونے کے باوجود عدالت عظمیٰ میں لایا گیا تھا۔
جبکہ جسٹس مسرت ہلالی کی تقرری کی سفارش جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کی ہے۔
یکم اپریل کو جسٹس مسرت ہلالی نے پشاور ہائیکورٹ کی قائم مقام چیف جسٹس کا حلف لیا تھا، جس کے بعد وہ خیبرپختونخوا کی تاریخ میں اس عہدے پر پہنچنے والی پہلی خاتون بن گئی تھیں۔
گزشتہ ماہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پشاور ہائیکورٹ میں بطور قائم مقام چیف جسٹس کی ذمہ داریاں ادا کرنے والی جسٹس مسرت ہلالی کی آئین کے آرٹیکل 175 اے (13) کے تحت بطور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ تعیناتی کی منظوری دی تھی۔
جسٹس مسرت ہلالی نے اُس وقت ایک جج کے حیثیت سے حلف اٹھایا جب خیبرپختونخوا میں شدت پسندی عروج پر تھی اور ان دنوں میں جبری گمشدہ افراد کے کیسز بڑی تعداد میں رپورٹ ہو رہے تھے، جبکہ انہی دنوں میں ایکشن ان ایڈ آف سول پاور ریگولیشن جیسے قوانین بھی سامنے آئے تھے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کچھ اہم فیصلے بھی دئے اور ان میں فوجی عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں اور ایف سی آر کے بارے میں فیصلے قابلِ ذکر ہیں۔
8 اگست 1961 کو پشاور میں پیدا ہونے والی جسٹس مسرت ہلالی نے خیبر لاء کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 1983 میں وکالت کا آغاز کیا۔
انہوں نے 1988 میں ہائیکورٹ، جبکہ 2006 میں سپریم کورٹ کا لائسنس بھی حاصل کر لیا۔
1988 میں جسٹس مسرت ہلالی پشاور بار کی پہلی خاتون سیکریٹری منتخب ہوئیں۔
آپ 1992 سے 1994 تک بار کی نائب صدر رہیں، جبکہ 1997 میں دوسری بار سیکریٹری منتخب ہوئیں۔جسٹس مسرت ہلالی سال 2001 بطور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا تعینات ہوئیں۔
جسٹس مسرت ہلالی 2007 کی وکلاء تحریک میں بھرپور سرگرم رہیں اور احتجاجی مظاہروں میں مرد وکلاء کے شانہ بشانہ شرکت کرتی رہیں۔
2013 میں وہ پشاور ہائی کورٹ کی ایڈیشنل جج تعینات ہوئیں اور 2014 میں مستقل جج بن گئیں۔
اس کے علاوہ انہیں پشاور ہائیکورٹ بار کی نائب صدر، سیکریٹری، خیبرپختونخوا کی پہلی خاتون ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل، پہلی صوبائی محتسب کے عہدوں پر فائز رہنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی سپریم کورٹ بار ایسویسی ایشن کی ایگزیگٹو ممبر بھی رہ چکی ہیں۔
وہ چیئرپرسن انوائرنمنٹل پروٹیکش ٹربیونل بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔
واضح رہے کہ 31 مارچ کو چیف جسٹس کے عہدے پر تعینات ہونے والی جسٹس مسرت ہلالی یکم اپریل کو ریٹائر بھی ہو جائیں گی۔