Aaj Logo

شائع 14 جون 2023 06:20pm

قومی اسمبلی اجلاس میں آج تیسرے روز بھی بجٹ پر بحث

قومی اسمبلی میں آج تیسرے روز بھی بجٹ پر بحث جاری رہی، وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ امریکا میں فائل چھپانے پر ایک سابق صدر کو گرفتار کرلیا گیا ہے، یہاں ایک شخص کو ہر طرح سے چھوٹ مل رہی ہے، 9 مئی کے واقعے پر ثبوت ہونے کے باوجود اسے گرفتار کیوں نہیں کیا جارہا؟۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت اجلاس کے تیسرے دن بھی بجٹ پر بحث جاری رہی۔

وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تنخواہوں میں اضافے سمیت بجٹ میں بہت کچھ ناکافی ہے، آج آئی ایم ایف ہمارے ساتھ معاہدے سیاسی استحکام لانے کا کہہ کر نہیں کررہا، کیا کسی ملک میں سیاسی استحکام آئی، ایم ایف کا استحقاق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں دہشت گردوں کو تو گرفتار کیا جاتا ہے مگر 9 مئی کے واقعات کے سہولت کاروں کو کیوں گرفتار نہیں کیا جاتا، اگر اداروں نے ذمہ داری پوری نہ کی تو پاکستان کا چلنا مشکل سے مشکل ہوتا جائے گا۔

وفاقی وزراء کی عدم موجودگی پر جی ڈی اے کے پارلیمانی لیڈر غوث بخش مہر نے اعتراض اٹھایا کہ ایوان میں بجٹ پر بحث تو ہورہی ہے لیکن وزراء موجود ہی نہیں، وزراء رات کو جاگتے ہیں، صبح کو سوتے ہیں، ایوان میں اپوزیشن ختم کردی،حکومت میں آپ خود ہیں ،اگر اتنا ڈر ہے تو الیکشن کراؤ اور جان چھڑاؤ۔

وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی طارق بشیر چیمہ نے حکومتی ایم این ایز کو زرعی فنڈ ملنے کے تاثر کو غلط قرار دے دیا۔

طارق بشیر چیمہ نے اراکین کی طرف سے سوالات پر بتایا کہ یہ تو مانیں گے، اس دفعہ گندم کی بمپر کراپ ہوئی ہے، ہماری نیتیں صاف ہیں، دلوں کے حال اللہ جانتا ہے، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ حکومتی ایم این ایز کو زرعی فنڈ ملا ہے تو یہ غلط ہے۔

وفاقی وزیر شیری رحمان نے ایوان کو بتایا کہ بپر جوئے پاکستان کے ساحلی علاقوں کی طرف شدت سے آرہا ہے، کیٹی بندر کے ساتھ شدت سے یہ طوفان ٹکرائے گا، بلوچستان کے کچھ علاقے تیز ہواؤں اور بارش سے متاثر ہونگے،لوگ حکومتی اہلکاروں سے تعاون کریں۔

وفاقی وزیر انسانی حقوق ریاض پیر زادہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں چھوٹی سی بات پر کہا جاتا ہے خواتین کے ساتھ انسانی حقوق کے خلاف ورزیاں ہورہی ہیں، دنیا ہمیں انسانی حقوق پڑھانا چھوڑ دے، پاکستان میں سب کچھ آئین اور قانون کے مطابق ہو رہا ہے۔

ملک میں ٹیکس چوری کی تفصیلات ایوان میں پیش

وزیردفاع خواجہ آصف نے ملک میں ٹیکس چوری کی تفصیلات ایوان میں پیش کردیں اور کہا کہ اربوں روپے ٹیکس چوری ہورہا ہے ہم کچھ نہیں کرسکتے، بجٹ میں عوام کو ریلیف دے کر اسحاق ڈار نے بڑی بہادری کا کام کیا ہے،غربت ختم کرنے کے لیے جولوگ آ رہے ہیں، وہ پہلے اپنی غربت ختم کررہے ہیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ بجٹ میں جو بنیادی تبدیلی لانے کی ضرورت ہے، اس کی کبھی کوشش نہیں کی گئی، 60 فیصد سے زائد بجٹ سود اور قرضوں کی ادائیگی میں خرچ ہو رہا، ملک میں غربت ختم نہیں ہوئی، رئیل اسٹیٹ میں 500 ارب روپے ٹیکس نہیں دیا جاتا، چائے امپورٹ میں 45 ارب روپے ٹیکس چوری ہے، اسٹیل سیکٹر میں بھی 30 ارب روپے کی ٹیکس چوری ہے۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ وائس چانسلر کرپشن کر کے ارب پتی بن گئے اور عہدے پر اسٹے لیتے ہیں، ملک میں لوٹ مار کا بازار گرم ہے کوئی پوچھنے والا نہیں، قاضی فائز عیسٰی کے خلاف ریفرنس دائر ہوا تو اس ادارے میں دراڑ آئی، لوگ تین تین وزیرِ اعظم کھا گئے، ہضم کیا اور ڈکار بھی نہ لی، وزیرِ اعظم کو پھانسی دی گئی اور کسی نے معافی بھی نہیں مانگی، عدلیہ اس ملک کے ساتھ کیا کر رہی ہے کچھ اپنا احتساب کریں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک شخص چند ہزار آدمیوں کے ساتھ ریاست کی رٹ چیلنج کرتا ہے، 9 مئی کو بغاوت ہوئی، 75 سال میں کسی نے کیا ایسے ریاست کو چیلنج کیا، ایک شخص کا اقتدار کیا چھن گیا اس نے کوشش کی کہ ریاست کو یرغمال بنالے۔

خواجہ آصف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے پاس قومی دولت بڑھانے کے وسائل موجود ہیں لیکن ہمارے پاس عزم نہیں ہے، پرائیویٹائزیشن کی بات کرتے ہیں تو لوگوں کے ہاتھ پیر پھول جاتے ہیں کہ نیب نہ بلا لے، باہر انگریزی بولنے والے کہتے ہیں ریمیٹنس نہیں بھیجیں گے، ریمیٹنس تو خلیجی ممالک میں کام کرنے والے لوگ بھیجتے ہیں۔

Read Comments