لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہٰی سے متعلق سیشن عدالت کا فیصلہ معطل کر دیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعلیٰ پرویزالہٰی کے خلاف پنجاب اسمبلی میں بھرتیوں میں بدعنوانی کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت عالیہ نے درخواست گزار کی سیشن عدالت کے فیصلے کےخلاف درخواست منظور کرکے سیشن عدالت کا فیصلہ معطل کر دیا۔
عدالت نے 2 صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کر دیا۔ جس میں کہا گیا کہ عدالت 12 جون کے فیصلے کو معطل کرتی ہے، فریقین کو 27 جون کے لیے نوٹس جاری کردیا گیا۔
دوسری طرف ضلع کچہری لاہور میں پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چوہدری پرویز الہٰی کے وکیل رانا انتظار نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔ انھوں نے کہا کہ اب تو ہائیکورٹ نے بھی جسمانی ریمانڈ کے فیصلے کو معطل کردیا ہے۔ سابق وزیراعلیٰ کو ریمانڈ کی ضرورت نہیں، کیس ہی بے بنیاد ہے، جو آرڈر ہے وہ تو معطل ہو چکا ہے۔
عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہٰی کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔عدالت عالیہ نے ہائیکورٹ کے آرڈرکی کاپی آنے تک سماعت ملتوی کی۔
اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے پرویز الہیٰ کی اپیل منظور کرتے ہوئے ان کو دوبارہ جسمانی ریمانڈ کے لئے پیش کرنے کا سیشن عدالت کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ میری طبعیت ٹھیک نہیں ہے، 10روز سے جیل کے چھوٹے سے کمرے میں بند کیا گیا ہے۔ جیل کے کمرے میں کبھی پنکھا چلتا ہے کبھی نہیں۔
پی ٹی آئی چھوڑنے کے سوال پر سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ مجھے گھر والوں سے بھی ملاقات نہیں کرنے دی جارہی تو پریس کانفرنس کیسے کردوں، میری حالت آپ کے سامنے ہے، اس حالت میں پیش کیا گیا اور ادھر بھی میڈیا سے بات کرنے سے روکا جاتا ہے۔