سمندری طوفان بپرجوئے کے خطرے کے پیش نظر کراچی کے مختلف علاقوں میں موسلادھار سے درمیانے درجے کی بارشوں کی توقع ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ خبردار کرچکے ہیں کہ شہر میں آئندہ ایک دو روز میں تیز بارش ہوسکتی ہے۔
مراد علی شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں آدھے گھنٹے میں 60 ملی میٹر تک بارش ہو سکتی ہے۔
لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اگر آدھے گھنٹے میں 60 ملی میٹ بارش ہو تو کیا کچھ ہوسکتا ہے۔
اچانک اور شدید بارش شہر کے نکاسی آب کے نظام کو ناکام کر سکتی ہے، جس سے بڑے پیمانے پر سیلابی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے۔ نشیبی علاقے اور ناقص نکاسی آب والے محلے خاص طور پر خطرے میں ہیں۔
یہ صورت حال ٹراسپورٹ کے نظام میں خلل ڈال سکتی ہے، اس سے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے، اور عوامی تحفظ کے لیے خطرات پیدا ہوسکتے ہیں۔
سیلابی صورت حال کی وجہ سے سڑکیں ناقابل گزر ہو سکتی ہیں، جس کے نتیجے میں ٹریفک جام اور تاخیر ہو سکتی ہے۔ شہر کے اندر سفر اور نقل و حمل مشکل ہو سکتا ہے۔
شدید بارش سے سڑکوں، پلوں اور عمارتوں سمیت انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے پہلے ہی پیر کو کراچی کے لیے ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے اور کراچی میں ایمرجنسی کنٹرول روم قائم کر دیا ہے۔
ایس بی سی اے کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 450 عمارتوں کو ’خطرناک‘ قرار دیا گیا ہے جب کہ 40 عمارتوں کو مکمل طور پر خستہ حال قرار دیا گیا ہے۔
ایس بی سی اے نے کہا کہ خطرے سے دوچار عمارتوں سے انخلاء شروع ہو گیا ہے اور پیر کی دوپہر تک مکمل کر لیا جائے گا۔ کراچی کے تمام اضلاع کے افسران کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
مزید برآں، ضرورت سے زیادہ پانی مٹی کو خراب کر سکتا ہے اور ڈھانچے کے استحکام کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
موسلا دھار بارش اکثر بجلی گرنے، تیز ہواؤں، یا بجلی کے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے بجلی کی بندش کا باعث بنتی ہے۔
اس سے روزمرہ زندگی میں خلل پڑ سکتا ہے، مواصلاتی نظام کو متاثر ہوسکتا ہے، اور ہنگامی ردعمل کی کوششوں میں رکاوٹ آسکتی ہے۔
شدید بارش کے نتیجے میں جگہ جگہ پانی جمع ہو سکتا ہے جس سے مچھروں اور دیگر بیماریاں پھیلانے والے کیڑوں کی افزائش کی جگہ بن سکتی ہے۔ نمی میں اضافہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور سانس کی بیماریوں کے پھیلاؤ میں بھی حصہ ڈال سکتا ہے۔
ایسے شدید بارش کے واقعات کے دوران چوکنا رہنا اور ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔
اس میں موسم کے حوالے سے باخبر رہنا، غیر ضروری سفر سے گریز کرنا، سیلاب زدہ علاقوں میں اونچی جگہ تلاش کرنا، اور مقامی حکام کی جانب سے جاری کردہ کسی بھی انخلاء کے احکامات یا حفاظتی ہدایات پر عمل کرنا شامل ہے۔