سپریم کورٹ نے جوڈیشل کونسل کی کارروائی ریگولیٹ کرنے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جوڈیشل کونسل کی کارروائی ریگولیٹ کرنے سے متعلق درخواست پر سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
وکیل حنا جیلانی نے عدالت کو بتایا کہ جج کے مستعفی ہونے کے بعد کونسل کارروائی ختم کردیتی ہے۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ 209 میں جج کو عہدے سے ہٹانے کی بات کی گئی ہے لیکن ہٹ جائے تو کچھ نہیں لکھا، درخواست گزار چاہتا کیا ہے کیا کونسل کو عدالت ہدایات دے۔
وکیل حنا جیلانی نے جواب دیا کہ عدالت جن معاملات پر کونسل قانون خاموش ہے عدالت اس میں ہدایات دے۔ جسٹس منیر اختر نے استفسار کیا کہ کیا عدالت کونسل کو گائیڈ لائیز دے سکتی ہے؟
وکیل حنا جیلانی نے کہا کہ کسی جج کے خلاف ریٹائرمنٹ تک کارروائی نہیں ہوتی تو کیا سب ختم ہوگا، جج کا احتساب کرنا کونسل کی ذمہ داری ہے، کرپشن کے باجود ریٹائرمنٹ لینے والا جج عوامی خزانہ پر بوجھ ہوتا ہے۔
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ فٹا فٹ جج کے خلاف کارروائی کرنے سے کیا فیئر ٹرائل کا حق متاثر نہیں ہو گا، جج کا وقار ہے اور حقوق ہیں کیا چاہتے ہیں کہ جج کیخلاف شکایت آنے پر فوری کارروائی کرنی چاہیے۔ آج کل شکایت کونسل کے پاس جانے سے پہلے سوشل میڈیا پر چل جاتی ہیں، سنجیدہ معاملہ ہونے کی وجہ سے کیس کو توجہ سے سن رہے ہیں۔
دوران سماعت بینچ کی سربراہی کرنے والے جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ممکن ہے کہ کل سترہ ججز کے خلاف شکایت آجائیں۔
جسٹس منیب اختر نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے مزید ریمارکس دیے کہ آپ کونسل میں شکایت دینے والے کو ہتھیاردینا چاہ رہی ہیں لوگ بغیر میرٹ کے شکایت بھیجتے ہیں، کونسل کارروائی نہیں کرتی تو یہ ان کا فیصلہ ہے، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کیس میں مناسب حکم جاری کریں گے۔