Aaj Logo

شائع 13 جون 2023 09:08am

1999 میں بھی اسی راستے سے ایک سمندری طوفان کراچی کے قریب ٹکرایا

بپر جوئے واحد سمندری طوفان نہیں جو اس راستے سے ہوتے ہوئے پاکستان کی جانب آیا تھا، بلکہ 1999 میں بھی ایک ایسا ہی طوفان ”زیرو 2 اے“ اسی راستے سے پاکستان کی جانب آیا تھا اور بڑی تباہی مچائی تھی۔

چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر سردار سرفراز نے بپر جوئے کو 1999 کے طوفان کا ایکشن ری پلے قرار دیا ہے۔

انہوں نے برطانوہ خبر رساں ادارے ”بی بی سی“ کو بتایا کہ یہ طوفان اسی راستے پر گامزن ہے جس سے 1999 والا طوفان ہوکر آیا تھا

انہوں نے کہا، ’اس کی اس وقت رفتار بھی وہ ہی ہے جو کہ 1999 میں تھی اور توقع کی جا رہی ہے کہ یہ طوفان کیٹی بندر سے ٹکرائے گا۔ 1999 والا طوفان بھی کیٹی بندر سے ٹکرایا تھا۔‘

ڈاکٹر سردار سرفراز کے مطابق بپر جوائے کی پیدائش کا مقام بھی وہی ہے جہاں 1999 والا طوفان پیدا ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں 1999 والے اور اب کے طوفان میں بہت سے مماثلتیں ملتی ہیں۔‘

کہا جاتا ہے کہ 1999 کا سمندری طوفان تاریخ کا سب سے بدترین طوفان تھا۔

اس طوفان کے بعد اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹھٹھہ اور بدین کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا تھا۔

رپورٹ کے مطابق اس وقت 189 لوگ ہلاک جبکہ 150 لاپتا ہوئے تھے اور 138,000 گھر تباہ ہوئے تھے۔

اس طوفان کی وجہ سے 256,000 ایکٹر زرعی زمین تباہ ہوئی تھی اور متاثرین کو کافی عرصے تک عارضی ریلیف کیمپوں میں رہنا پڑا تھا۔

بی بی سی نے 1999 میں میرین اینڈ فشریز ڈیپارٹمنٹ میں ڈائریکٹر جنرل کی خدمات انجام دینے والے معظم خان کا حوالہ دیا اور بتایا کہ 1999 کے سمندری طوفان کی لہریں 28 فٹ اونچی تھیں۔

لیکن معظم خان نے کہا کہ ’آج اس وقت تک جو کچھ سامنے آیا ہے اس کے مطابق لہریں اس وقت 30 سے 40 فٹ اونچی ہیں۔‘

معظم خان کا کہنا تھا کہ ’وہ طوفان مئی میں آیا تھا جب کہ یہ جون میں ہے۔ تاریخوں کا معمولی فرق ہے مگر میں سیٹلائیٹ کے ذریعے سے دیکھ رہا ہوں کہ یہ طوفان ان ہی راستوں پر چل رہا ہے جن راستوں پر 1999 کا طوفان چلا تھا۔‘

Read Comments