محکمہ موسمیات نے سمندری طوفان بپرجوئے کا رخ تبدیل ہونے کا الرٹ جاری کردیا ہے، طوفان پاکستان کے بجائے اب بھارتی شہر گجرات کی ساحلی پٹی سے ٹکرانے کا امکان ہے۔
سمندری طوفان کے باعث بھارت کے ساحلی علاقوں پر بارش ہو رہی ہے۔ واضح رہے کہ سائیکلون جہاں سے گزرتا ہے وہاں شدید بارش ہوتی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بپر جوئے اس وقت کراچی سے 400 کلومیٹر دور جنوب میں موجود ہے، اور اس کے کیٹی بندر اور گجرات کے بیچ ٹکرانے کا امکان ہے، طوفان بپر جوائے اپنا رخ تبدیل کرے گا۔
تاہم، بحیرہ عرب میں موجود بپر جوئے مزید شدت اختیار کرگیا ہے، موسمی حالات طوفان کی شدت کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں، طوفان کے اطراف ہواؤں کی رفتار دو سو کلومیٹر فی گھنٹہ ہے جبکہ 30 سے 40 فٹ تک بلند لہریں اٹھ رہی ہیں۔
امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ بحیرۂ عرب میں یہ سمندری طوفان 14 جون کی صبح تک شمال کی سمت میں چلتا رہے گا جس کے بعد یہ شمال مشرق کی جانب مڑے گا۔
بیپر جوائے کٹیگری ٹو کے سمندری طوفان میں تبدیل ہوگیا جو کہ 165 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بڑھ رہا ہے۔
پاور ڈویژن کے مطابق سمندری طوفان سے ایل این جی کی ترسیل بجلی پیداوار، ترسیلی لائنیں متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
پاور ڈویژن حکام کا کہنا ہے کہ طوفان کے باعث ونڈ انرجی سے بجلی کی پیداوار میں کمی کا خدشہ ہے، اور ایل این جی کی ترسیل متاثر ہونے سے بجلی کی پیداوار میں 1500 میگاواٹ کمی ہوسکتی ہے۔
وزارت توانائی نے بتایا کہ ترسیلی مسائل کے باعث کول پاور پلانٹس کی 2400 میگا واٹ بجلی متاثر ہونے خدشہ ہے، تاہم بجلی کی پیداوار میں کمی کو ڈیزل سے بجلی پیدا کرکے پورا کیا جائے گا، اور ضرورت پڑنے پر لوڈشیڈنگ میں 2 سے 3گھنٹے اضافہ ہوسکتا ہے۔
پاور ڈویژن حکام کے مطابق ملک میں اس وقت مجموعی طور پر ساڑھے پانچ ہزار میگاواٹ سے زائد کا شارٹ فال ہے، اور موجودہ شاٹ فال کے باعث ملک کے مختلف علاقوں میں 6 سے 8 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہے، سمندری طوفان کے باعث ترسیلی سسٹم متاثر ہونے سے شاٹ فال 7 ہزار میگاواٹ سے بڑھ سکتا ہے۔
محکمہ موسمیات نے سمندری طوفان کے حوالے سے 15واں الرٹ جاری کردیا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق طوفان کا فاصلہ کراچی سے 470 کلو میٹر اور بدین سے 460 کلو میٹر دور رہ گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ گزشتہ 12 گھنٹے کے دوران سمندری طوفان کا رخ بدستور شمال کی جانب رہا، جون کی صبح تک طوفان کا ٹریک شمال کی جانب رہے گا جب کہ 15 جون کو طوفان دیہی سندھ کے کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کو کراس کرے گا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق طوفان سے سندھ کے جنوب مشرقی علاقوں میں تیز ہواؤں اور طوفانی بارش کا امکان ہے۔
آج سے سترہ جون تک ٹھٹھہ، سجاول، بدین اور تھرپارکر میں 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں چلنے اور موسلادھار بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
14 سے 16 جون تک کراچی، حیدر آباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو اللہ یار، شہید بینظیر آباد اور سانگھڑ میں بھی بارش اور تیز ہواؤں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
اگر طوفان کا رُخ شمال مغرب کی طرف ہی رہا تو کراچی متاثر ہو سکتا ہے۔
پندرہ جون کو سمندری طوفان کا کچھ حصہ کیٹی بندر سمیت ٹھٹھہ اور بدین کی ساحلی پٹی کو ہٹ کرے گا، جبکہ اس کا پھرپور اثر بھارتی ریاست گجرات پر ہوگا۔
دوسری جانب ڈائریکٹر سائیکلون وارننگ سینٹر زبیر صدیقی کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان سے کراچی کو براہ راست کوئی خطرہ نہیں ہے، 15 جون کو طوفان کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کے بیچ ٹکرائے گا، کراچی میں بدھ کی شام سے بارش کا آغاز ہو سکتا ہے۔
زبیر صدیقی کا کہنا ہے کہ کراچی میں 6 گھنٹے کے اسپیل میں 100 ملی میٹر بارش متوقع ہے، بدھ کی شام شروع ہونے والی بارش جمعہ تک جاری رہ سکتی ہے۔
ڈائریکٹر سائیکلون وارننگ سینٹر کے مطابق سمندری طوفان کے باعث کراچی میں تیز ہواؤں کا امکان بھی ہے، سائیکلون کا قطر کافی بڑا ہے جس میں کراچی بھی آرہا ہے۔
اس حوالے سے کراچی کے ساحلی علاقے، بدین اور ٹھٹھہ میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے، کراچی میں سی ویو جانے والی سڑکیں بھی بند کر دی گئی ہیں، جب کہ ماہی گیروں کو دو روز قبل ہی کھلے سمندر میں نہ جانے کی ہدایت کی جا چکی ہے۔
پی ڈی ایم اے سندھ نے آٹھواں الرٹ جاری کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنرز اور متعلقہ اداروں کو ضروری اقدامات کی ہدایت کردی ہے۔
پی ڈی ایم اے نے مخدوش عمارتوں اور ساحلی علاقے سے عوام کے انخلا کی ہدایت بھی کی ہے، ساتھ ہی بل بورڈز اور ہورڈنگز کو فوری ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے۔
سمندری طوفان کے اثرات مکران کی ساحلی پٹی پر ظاہر ہونے لگے ہیں، بلوچستان کے علاقوں اورماڑہ اور سونمیانی میں سمندری پانی آبادیوں میں داخل ہونا شروع ہوگیا ہے۔ پانی ڈام بندر کے نشیبی علاقوں ماما نواز، الیاسانی محلہ اورعبدالطیف مانڈرہ محلہ کی جانب بڑھ رہا ہے۔
ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے پاک فوج کے دستے حیدرآباد، بدین اور ملیر کینٹ سے پہنچ گئے ہیں۔
سمندری طوفان کی اطلاع ملنے کے بعد بدین کے ساحلی علاقوں میں مقیم ماہی گیر خوف کا شکار ہیں، ساحلی پٹی میں ماہی گیروں نے اپنی کشتیاں ساحل پر کھڑی کردی ہیں۔
دوسری جانب گولارچی کے ماہی گیروں نے ساحلی علاقوں سے نقل مکانی شروع کردی، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت اپنے مال اسباب کے ساتھ نقل مکانی کر رہے ہیں۔
گولارچی کی ساحلی پٹی پر رات گئے ہلکی بوندا باندی ہوئی ہے، مختلف علاقوں میں تیز سمندری ہوائیں چلنے لگیں، زیرو پوائنٹ کے قریب رہائشی طوفان سے خوف میں مبتلا ہیں۔
مجموعی طور پر ٹھٹھہ، سجاول اور بدین کے ساحلی علاقوں سے تقریباً 90,000 شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جانا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو وفاقی حکومت کے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔
گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ نے ساحلی پٹی کا دورہ کیا تھا، مراد علی شاہ نے سجاول، ٹھٹہ اور بدین کا فضائی معائنہ کیا۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ طوفان سے متعلق حکومت نے اپنا ہوم ورک مکمل کر لیا، ساحلی پٹی متاثر ہونے کا خدشہ ہے، طوفان سے کراچی کا ساحل بھی متاثر ہوسکتا ہے، شہر کی ستر مخدوش عمارتوں کو خالی کروا لیا گیا، بل بورڈز ہٹانے کا کام شروع کردیا ہے۔
وزیراعلی سندھ اور کمشنر کراچی کے احکامات پر انتہائی مخدوش عمارتوں کو خالی کرانی کی تیاری کرلی گئی ہے۔ پانچ سو سے زائد عمارتیں انتہائی مخدوش قرار دی گئی ہیں، جن میں ڈسٹرکٹ ایسٹ میں تیرہ، سینٹرل میں چھیاسٹھ، کورنگی میں چودہ، کیماڑی میں تئیس، ملیر میں چار، ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں چار سو چھپن اور ویسٹ میں دو عمارتیں انتہائی مخدوش قرار دی گئیں۔
ایس بی سی اے کے تکنیکی عملے کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئی ہیں، عملے کی ایمرجنسی ڈیوٹی کا شیڈول بھی جاری کردیا گیا ہے۔
طوفان بپر جوائے کی پیش گوئی کے بعد سندھ حکومت حرکت میں تو آگئی لیکن احکامات پر عملدرآمد سست روی کا شکار ہے۔
کراچی کے مختلف مقامات پر غیر قانونی بل بورڈز تاحال موجود ہیں۔
اونچی دیواروں، عمارات اور پولز پر لگے غیر قانونی سائن بورڈز تیز ہوا یا آندھی کے باعث کسی بھی ناخوشگوار حادثے کا سبب بن سکتے ہیں۔
کورکمانڈر کراچی نے بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے۔
اب تک پاک فوج کے دستے ریسکیو کیلئے مختلف مقامات پر پہنچ چکے ہیں۔
کورکمانڈر کراچی نے رات گئے بدین میں ہنگامی اجلاس طلب کیا، جس میں ڈی جی رینجرز سندھ سمیت فوجی و سول اداروں کے ذمہ داران نے شرکت کی۔
متعلقہ ذمہ داران نے کور کمانڈ کراچی کو مکمل بریفنگ دی، کور کمانڈر نے بروقت تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔
کورکمانڈر کراچی نے کہا کہ کسی بھی صورت عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
سمندری طوفان بپرجوئے کے پیشِ نظر پاک فوج کی زیر نگرانی امدادی کاروائیاں جاری ہیں۔
پاک فوج کے زیر انتظام سجاول اور گولارچی میں پناہ گزین کیمپ اور طبی امدادی مراکز قائم کر دیے گئے۔ جس میں خیمے، راشن اور ابتدائی طبی امداد کی سہولیات میسر ہیں۔
ساحلی علاقوں سے سول آبادی کی پناہ گزین کیمپوں میں منتقلی کا عمل جاری۔ اب تک 1100 سے زائد افراد کیمپوں میں منتقل کئے جا چکے ہیں۔ کراچی، حیدرآباد اور بدین سے پیر کی رات پاک فوج کے امدادی دستے امدادی کاروائیوں کے لیے روانہ کیے گئے تھے۔
دوسری جانب پشاور میں موسم خوشگوار ہوگیا ہے، آسمان پر بادل چھائے ہوئے ہیں، محکمہ موسمیات نے آج خیبرپختونخوا میں بارش کی پیش گوئی کر رکھی ہے۔