قومی اسمبلی نے 9 مئی کے شرپسندوں کے خلاف کیسز ملٹری ایکٹ کے تحت چلانے کی قرار داد منظورکرلی جبکہ جماعت اسلامی نے مقدمات فوجی عدالتوں میں بھجوانے کی مخالفت کردی۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، وزیر دفاع خواجہ آصف نے 9 مئی کے واقعات کے خلاف قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کی۔
قرار دار میں مطالبہ کیا گیا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے اور دوران کارروائی انسانی حقوق کا خیال رکھا جائے۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ ایک جماعت اور اس کے قائد نے 9 مئی کو تمام حدیں پار کردیں، آئین اور قانون کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے، ان کے حملوں سے ریاستی اداروں اور ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا لہذا ایوان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے تمام عناصر کے خلاف آئین اور قانون کے تحت کارروائی مکمل کی جائے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ ملزمان کے خلاف کارروائی میں ایک دن کی تاخیر بھی نہ کی جائے، ان کی جماعت کے کارکن اور رہنما بھی ان کی کارروائیوں سے لاتعلقی اختیار کر رہے ہیں، شرپسندوں اور مجرموں کے خلاف کارروائی کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔
قرارداد میں مزید کہا گیا کہ دنیا میں فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے پر کارروائی کا اختیار افواج کو حاصل ہوتا ہے، تمام افراد کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت کارروائی کرتے ہوئے سزائیں دی جائیں۔
وزیردفاع خواجہ آصف نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ 9 مئی کو منصوبے کے تحت فوجی تنصیبات اور شہداء کی یاد گاروں پر حملے کیے گئے، میانوالی ائر بیس پر 85 جہاز موجود تھے، جن کو جلانے کی کوشش کی گئی، 9 مئی کے واقعات کے تمام شواہد موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا نظام کمپرومائزڈ ہو چکا ہے، 9 مئی کے ملزمان کے خلاف کوئی نیا قانون نہیں بنایا جارہا، 9 مئی کے حوالے سے کتابوں میں موجود قوانین کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں فوجی تنصیبات پر حملوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں ہی چلتے ہیں، ہم نے کوئی نیا قانون نہیں بنایا بلکہ یہ قانون پہلے سے موجود ہے، جہاں دہشت گردی ہوگی وہاں دہشت گردی قانون کے تحت کیس چلے گا۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ جہاں 16 ایم پی او کے تحت کیس چلنا ہے اسی کے مطابق چلے گا مگر جن لوگوں نے جہازوں کو نشانہ بنایا، قلعہ بالا حصار کو نشانہ بنایا گیا ان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت ہی کیس چلے گا۔
بعد ازاں قومی اسمبلی نے وزیردفاع خواجہ آصف کی جانب سے پیش کی جانے والی قرار داد کثرت رائے سے منظور کرلی۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجنے کی مخالف کرتے ہوئے کہا کہ مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے کا مطلب سول عدلیہ ناکام ہوگئی۔
مولاناعبدالکبر چترالی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قانون سے بالا کوئی نہیں ہے، وزیراعظم، آرمی چیف اور چیف جسٹس بھی اس سے بالا نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیا حکومت اور عدلیہ بلکل ناکام ہو چکے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو فوجی عدالتوں میں کیس بھیج دیں اور اگر ایسا نہیں ہے تو سول عدالتوں میں مقدمات چلائیں۔
مولانا اکبر چترالی نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی اس قرارداد میں فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے کے مطالبات کی مخالفت کرتی ہے۔
ادھر رکن قومی اسمبلی صلاح الدین نے کہا کہ پاکستان کوآگے لے جانا ہے توعدلیہ سمیت تمام اداروں اورشعبوں میں اصلاحات کیے جائیں۔
بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس منگل دن 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔