خیبر پختونخوا میں حکومتی اتحادی گورنر خیبر پختونخوا سے نالاں ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے پارٹی چیئرمینوں سے گورنر کو ہٹانے کا مطالبہ کر دیا۔
ن لیگ کے صوبائی رہنما اختیار ولی کا کہنا ہے کہ گورنر راج ہمارے صوبے پر نافذ ہے، غلام علی کو ہٹا دیں اور ہمارے ہاتھ کھول دیں، اتحادی ہمارے کارکنوں پر بھی راج کر رہے ہیں، یہ اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں اور کارکن منہ دیکھ رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کی سابق ایم پی اے نگہت اورکزئی نے بھی بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری کے نام پیغام جاری کرتے ہوئے گورنر غلام علی کو ہٹانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہم گورنر راج نہیں مانتے، جیالوں پر گورنر ہاؤس کے دروازے بند ہیں، غلام علی کو ہٹاکر کسی اور کو گورنر بنایا جائے۔
واضح رہے کہ گورنر غلام علی کا تعلق مولانا فضل الرحمان کی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) سے ہے۔
اس سے قبل عوامی مسلم لیگ کی طرف سے بھی گورنر کے خلاف تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔
معترض جماعتوں کے کارکنان کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورت حال رہی اور اس سال کے آخر میں الیکشن تک گئے، تو جمیعت نے اپنا کام کیا ہوا ہوگا، ان کو فنڈز بھی دئیے جائیں گے ان کے کام بھی ہو رہے ہیں، ان کے کارکن بھی خوش ہیں، جو ہمارے لئے آگے جاکر مشکلات کا باعث بنے گا، اس لئے اس چیز کو حل کیا جائے۔