Aaj Logo

شائع 12 جون 2023 11:59am

عورت کا چکر بابو بھیا، بہاولپور میں خواتین کا ”ہنی ٹریپ گینگ“ سرگرم

بہاولپور کے مختلف علاقوں میں خواتین کا ”ہنی ٹریپ گینگ“ سرگرم ہے۔

گینگ میں موجود خواتین مبینہ طور پر پولیس کی چند کالی بھیڑوں کے ساتھ مل کر دوستی کے بہانے امیر لوگوں کو پھنساتی ہیں، پھر شکار کو ملاقات کے لیے مختلف گھروں اور ہوٹلوں میں بلوایا جاتا ہے، جہاں گینگ کے دیگر افراد پہلے سے موجود ہوتے ہیں۔

پہلے شکار پر تشدد کیا جاتا ہے اور پھر پولیس کارروائی کی دھمکی دی جاتی ہے۔

شریف شہری عزت کے ڈر سے بھاری رقم دے کر جان چُھڑاتے ہیں۔ جو رقم نہیں دیتا اُس پر کسی بھی تھانے میں ریپ کے جرم کا مقدمہ درج کراکر پھر بھاری رقم کی ڈیمانڈ کرکے مسلسل بلیک میل کیا جاتا ہے۔

ہنی ٹریپ گینگ کی منفی سرگرمیوں کے حوالے سے متاثرین کے منظر عام پر آنے کے باوجود پولیس نے تاحال کوئی کارروائی نہیں کی۔

ہنی ٹریپ گینگ کی سرغنہ خاتون کی شناخت کلثوم کے نام سے ہوئی ہے، جو سوشل میڈیا اور موبائل فونز کے ذریعے شکار افراد کو دوستی اور محبت کے جال میں پھنساتی ہے۔

ہنی ٹریپ گینگ کا شکار بنے محمد جہانزیب نے خود پر مقدمہ درج ہونے کے بعد ہنی ٹریپ گینگ کو بے نقاب کیا۔

جبکہ یہ انکشافات بھی سامنے آئے ہیں کہ ہنی ٹریپ گینگ میں پولیس اہلکار محمد مشتاق کا گینگ میں اہم کردار ہے۔

متاثرہ شہری کا کہنا ہے کہ پولیس نے گینگ کی سرغنہ خاتون کلثوم بی بی کی مدعیت میں تھانہ کینٹ میں مُجھ پر ریپ کا جُھوٹا مقدمہ درج کیا، جبکہ میں پولیس کو اس ہنی ٹریپ گینگ کے خلاف تمام تر ویڈیو آڈیوز اور دیگر ثبوت فراہم کرچکا ہوں۔

شہری محمد جہانزیب کا کہنا ہے کہ پولیس میری درخواست پر کارروائی نہیں کررہی، اُلٹا پولیس مُجھے گرفتار کرنے کے لیے میرے گھر پر چھاپے مار رہی ہے۔

متاثرہ شہری نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب اور ڈی پی او بہاولپور سے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

Read Comments