ٹوٹل بجٹ کا چھ فیصد کمانے والے صوبے خیبر پختونخوا کا قرضہ 250 ارب روپے سے 1800 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ بجٹ کا 5 فیصد قرضوں کی ادائیگی پر جانے لگا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے خزانہ حمایت اللہ نے آج نیوز کو بتایا کہ خیبر پختونخوا کے بجٹ کا 5 فیصد قرضوں کی ری پے منٹ (ادائیگی) پر چلا جاتا ہے۔
مشیر برائے خزانہ حمایت اللہ کہا کہ ’تقریباً 6 ارب ڈالرز کے آؤٹ اسٹینڈنگ اورکمیٹڈ لونز بن رہے ہیں آج اس سال، جو کہ 2017-18 میں 800 ملین ڈالرز تھے، اس کا روپے سے موازنہ کریں تو 250 ارب روپے سے اب آپ کھڑے ہیں 1800 ارب روپے ان پانچ سالوں میں‘۔
مشیر خزانہ نے بجٹ کے 80 فیصد کی تقسیم بھی بتا دی۔
مشیر خزانہ کے مطابق بجٹ کا 15 فیصد تنخواہوں اور پنشن پر، 30 فیصد تعلیم، 20 فیصد صحت اور 10 فیصد پولیس اینڈ لاء آرڈ پر خرچ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر یہ چار سیکٹرز آپ کریں تو آپ کا 80 پرسنٹ (فیصد) بجٹ تو ہوگیا ایک سائیڈ پر، باقی سارے نظام چلانے کیلئے 20 پرسنٹ آپ کا رہ گیا‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ میں آپ کو بتاؤں کہ آپ خود جنریٹ کرتے ہیں 6 پرسنٹ اپنے ریسورس سے‘۔
قابل غور بات یہ ہے کہ اس قدر قرضوں میں ڈوبا صوبہ خود بجٹ کا صرف 6 فیصد ہی جنریٹ کر پاتا ہے۔