وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سمندری طوفان ”بِپرجوئے“ 13 سے 17 جون کے درمیان ساحلی پٹی سے ٹکرانے کا امکان ہے، جس کے باعث بدین، سجاول، عمرکوٹ، تھرپارکر اور کراچی میں شدید بارشیں ہوسکتی ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے پاکستان میٹ آفس کی وارننگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بحیرہ عرب میں سمندری طوفان مزید شدت اختیار کرکے ایک انتہائی خطرناک طوفان میں تبدیل ہوگیا ہے، جو گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران شمال کی جانب بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طوفان جنوب میں کراچی سے تقریباً 760 کلومیٹر، ٹھٹھہ سے 740 کلومیٹر اور اورماڑہ سے 840 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے۔ ہوائیں 150-160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل ہی ہیں جبکہ سسٹم سینٹر کے ارد گرد ہوا کی 180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار ہے اور سمندر کی لہروں کی اونچائی 35-40 فٹ ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ طوفان 14 جون کی صبح تک مزید شمال کی جانب بڑھنے کا امکان ہے، پھر شمال مشرق کی طرف مڑے گا اور 15 جون کی سہ پہر کو کیٹی بندر، (جنوب مشرقی سندھ) اور بھارت کے گجرات کے ساحل کے درمیان سے گذرے گا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سمندری طوفان کے جنوب مشرقی سندھ کے ساحل تک پہنچنے کے بعد ٹھٹھہ، سجاول، میں 80 سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکر اور عمرکوٹ اضلاع میں 13-17 جون کے دوران 80-100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ 13، 14 اور 16 جون سے کراچی، حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، میرپورخاص کے اضلاع میں 60 سے 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہواؤں کے ساتھ گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
مزید کہا کہ تیز رفتار ہوائیں کچے گھروں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ کیٹی بندرمیں طوفان کی آمد متوقع ہے، بحیرہ عرب کے حالات انتہائی خراب ہوسکتے ہیں اور ساحل کے ساتھ ساتھ اونچی لہریں بھی آسکتی ہیں، اس لیے ماہی گیروں کو کھلے سمندر میں نہ جانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹھٹھہ، سجاول اور بدین کو خطرات ہیں، اس لیے انہوں نے کمشنر حیدرآباد کو بھیجا ہے کہ اگر ضرورت ہو تو لوگوں کو نکالیں، انہوں نے مزید کہا کہ کمشنر کراچی کو بِل بورڈز کو محفوظ بنانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے لوگوں سے اپیل کی کہ جب طوفان ساحل سے ٹکرائے تو غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں اور احتیاط کریں۔ مزید کہا کہ وہ کور کمانڈر کراچی، ڈی جی رینجرز اور جی او سی حیدرآباد کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔