وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تبدیلی فوجی تنصیبات پر حملوں سے نہیں آئے گی۔
الجزیرہ ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ عراق اور پاکستان کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلقات ہیں، البتہ نجف اشرف میں جلد پاکستانی قونصل خانہ کھولیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عراق کے ساتھ تجارتی ،معاشی تعلقات کا فروغ چاہتے ہیں، کلچر اور مذہبی امور کی فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان سمیت پوری دنیا موسمیاتی تبدیلوں سے متاثر ہو رہی ہے، موسمیات تبدیلیوں کے باعث پاکستان کو بہت نقصان پہنچا ہے۔
دہشت گردی سے متعلق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے، پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا، ہم نے ایسے واقعات سے بہت کچھ سیکھا ہے، ملک میں دہشت گردی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
عالمی معاملات پر افغانستان کو بھی شامل کرنا چاہتے ہیں
افغانستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ جمہوری رویہ اپنایا ہے، عالمی معاملات پر افغانستان کو بھی شامل کرنا چاہتے ہیں، میں نے پاکستان میں افغان وزیر خارجہ سے ملاقات کی جب کہ اس معاملے پر اہم اجلاس بھی کیا، البتہ پاکستان کی جانب سے بھی افغان خواتین کی تعلیم پر زور دیا گیا ہے۔
پاکستان روس یوکرین کے تنازع میں غیر جانبدار رہنا چاہتا ہے
بلاول بھتو نے کہا کہ چین کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ تعلقات ہیں، اتحادی حکومت تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کی خواہاں ہیں اور روس کے ساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں جسے مزید استوار کرنا چاہتے ہیں جب کہ روس یوکرین کے تنازع میں غیر جانبدار رہنا چاہتے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین پر وزیر خارجہ نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف کو پاک فوج کے سابق افسران کی مدد سے 2018 میں اقتدار میں لایا گیا، انہیں ہمشہ سابق فوجی جرنیلوں نے سپورٹ کیا، عمران خان کو پاک فوج سے گزشتہ برس کے اپریل سے مسئلہ ہونا شروع ہوا جس کی وجہ یہی تھی کہ آرمی نے خود کو سیاست سے علیحدہ کرنے اور سابق وزیراعظم کی غیر آئینی طریقے سے مدد نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
جو لوگ فوجی تنصیبات پر حملے میں ملوث تھے ان کے خلاف کارروائی ہوگی
9 مئی واقعات سے متعلق بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے کبھی قومی اداروں پر حملوں کی کوشش نہیں کی، پی ٹی آئی چیئرمین کی ہدایت پر لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس سمیت دیگر فوجی املاک پر حملہ کیا گیا، جو لوگ فوجی تنصیبات پر حملے میں ملوث تھے ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔