وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ابہام دور کرنے کیلئے آج پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے سوالات کے جوابات دئیے اور یہ بھی بتایا کہ کن چیزوں پر اس بجٹ کا اثر نہیں پڑے گا۔
وزیر خزانہ نے کاروباری طبقے کو تسلی دی کہ ان کے تحفظات دور کئے جائیں اور اس کیلئے دو کمیٹیاں بھی قائم کردی گئی ہیں۔وزیر خزانہ کسانوں کو خوشخبری کے طور پر بتایا کہ اس بجٹ میں زراعت پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سالانہ 24 ہزار ڈالرز آئی ٹی ایکسپورٹرز کو سیلز ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو گھر خریدنے پر ٹیکس سے استثنا دیا گیا ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کیلئے ڈائمنڈ کارڈ متعارف کرا رہے ہیں، سالانہ 50 ہزار ڈالر بھجوانے پر سہولیات دی جائیں گی، جن میں سفارتخانوں میں آسان رسائی اور فاسٹ ٹریک امیگریشن بھی شامل ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بیواؤں کے ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کا قرض حکومت ادا کرے گی۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ توانائی کے شعبے میں سولر وغیرہ کے خام مال پر کسٹم ڈیوٹی ختم کردی ہے۔
حکومت نے بجٹ میں کم از کم پنشن 12 ہزار روپے اور کم از کم تنخواہ 32 ہزار روپے کردی ہے۔
وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ کھلے دودھ پر کوئی ٹیکس نہیں، دودھ پر ٹیکس کی خبریں غلط ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ بجٹ میں خورنی تیل پر ٹیکس ختم کرنے کا کوئی اعلان نہیں کیا، یہ بھی بتایا کہ پیٹرولیم لیوی 50 روپے فی لیٹر سے نہیں بڑھائی گئی۔