سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ نہ ہوا تو سارا بجٹ دھرے کا دھرہ رہ جائے گا جبکہ سراج الحق نے وفاقی بجٹ کو تاریخ کا بدترین بجٹ قرار دیدیا۔
شیخ رشید نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ 22 ارب ڈالر قرضے کی ادائیگی کیسے ہوگی۔ غریبوں اور تاجروں نے بجٹ مسترد کردیا۔ بجٹ میں ریونیو ہدف 9200 ارب روپے رکھا گیا وہ کیسے پورا ہوگا۔ انڈسٹری چلے گی نہیں تو ایکسپورٹ بڑھے گی کیسے۔ 9 ہفتے کی حکومت کا یہ گلا گھونٹ بجٹ ہے۔ جب پاکستانی ہی سرمایہ کاری نہیں کر ے گا تو غیر ملکی سرمایہ کاری خاک آئے گی۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہبازشریف کی تقریر اپنی ناکامی کا اعتراف تھی کشکول لے کر ساری دنیا میں پھرے خیرات نہیں ملی سیاسی استحکام کے بغیر بجٹ ناکام ہے۔
حکومت اور نئی سیاسی جماعت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ امید ہے 13 اگست سے پہلے یہ اسمبلیاں توڑیں گے تاکہ 60 دن کی بجائے 90 دن میں الیکشن کرائیں۔ مقبول پارٹی کو دیوار سے لگائیں گے تو عوام کو دیوار چین میں چُن دیں اور 2 کنگ پارٹیاں بنائیں۔
قائد ن لیگ اور وفاقی وزیر خزانہ پر طنز کرتے ہوئے انھوں نے لکھا کہ نوازشریف کہتا ہے پلے نہیں دہیلہ کردی پھرے میلہ میلہ اور اسحاق ڈار معاشی اعداد و شمار کی ٹیمپرنگ ہیرا پھیری میں کمال رکھتے ہیں۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ 85 وزیروں اور مشیروں کا بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا، ٹیکسز میں کمی کے بجائے عوام پر مزید بوجھ ڈال دیا گیا۔
انھوں نے بجٹ کو تاریخ کا بدترین بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے اپنی تقریر میں کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کو سامنے رکھا گیا، افسوس کی بات ہے کہ آپ آئی ایم ایف کا حکم مانتے ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ بجٹ میں 7.4 ٹریلین سود اور قرضوں کی مد میں رکھا گیا، حکومت نے شرح سود 13 فیصد سے بڑھا کر 21 فیصد کردیا، سود پر وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کو نظر انداز کیا گیا۔