وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ حکومت تبدیل ہونے سے چیزیں فوری ٹھیک نہیں ہوچاتیں، انہیں ہونے میں بہت وقت لگتا ہے۔
گوجرانوالا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ روس یوکرین جنگ سے عالمی سطح پر توانائی مہنگی ہوئی، سیلاب سے پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا جب کہ پاکستان کا ایک تہائی حصہ سیلاب میں ڈوب گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال 24-2023 کے وفاقی بجٹ میں سولر انرجی کے لئے خام مال پر ڈیوٹی ختم کردی گئی، 2021 میں سولر پینل پر17 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔
وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت نے پاکستان کے لئے 4 بڑے عذاب پیدا کیئے، انہوں نے ملکی قرضوں میں 90 فیصد کا بڑا اضافہ کیا، لہٰذا 7 ہزار 300 ارب روپے قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہوں گے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ سابقہ دور حکومت میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کو مفلوج کیا گیا، 4 سال تک سی پیک منصوبوں پر کوئی کام نہیں ہوا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سابقہ حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ بھیانک معاہدہ کیا جب کہ اس سے زیادہ بھیانک چیزیہ تھی کہ معاہدے کو توڑ دیا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ دوست ممالک سے تعلقات میں بگاڑ پیدا کیا گیا، اب دوست ممالک پاکستان پر مکمل اعتماد کے لئے راضی نہیں، امریکا پر حکومت گرانے کے جھوٹے الزامات لگائے گئے اور رجیم چینج، کیاہم غلام ہیں، ابسلوٹلی ناٹ جیسے نعرے بھی لگائے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ حکومت تبدیل ہونے سے چیزیں فوری تبدیل نہیں ہوجاتیں، انہیں بہتر ہونے میں بہت وقت لگتا ہے۔