پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر علی محمد خان کو رہائی کے بعد پانچویں بار بھی گرفتار کرلیا گیا۔
مردان کی انسداد دہشت گردی عدالت کے حکم پر علی محمد خان کو رہا کیا گیا تو اینٹی کرپشن مردان نے انھیں دبارہ دھر لیا۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی رہنما کو تیسری بار گرفتار کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ سے تھری ایم او کیس میں ضمانت ملنے پر علی محمد خان کو پشاور سنٹرل جیل سے رہا کیا گیا تھا۔ پشاور سینٹرل جیل سے رہائی کے فوراً بعد ہی مردان پولیس نے سابق وفاقی وزیر کو 9 اور 10 مئی کو توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کیس میں گرفتار کیا۔
آج مردان پولیس نے علی محمد خان کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کرکے 14 روزہ جسمانی ریماںڈ کی استدعا کی لیکن جج عبیداللہ شاہ نے کیس سے علی محمد خان کا نام خارج کرکے رہائی کا حکم دیا۔
اے ٹی سی جج نے فیصلے میں لکھا کہ علی محمد خان پہلے ہی پولیس کی تحویل میں کافی وقت رہے جبکہ وہ مقدمے میں براہ راست نامزد بھی نہیں ہیں اور ناہی توڑ پھوڑ میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ اس لیے اگر کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تو انھیں رہا کیا جائے۔
عدالتی حکم کے بعد رہائی ملنے پر علی محمد خان کو مردان میں انٹی کرپشن نے غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار کرلیا۔ پی ٹی آئی رہنما کیخلاف درج ایف آئی آر کی کاپی آج نیوز کو موصول ہوگئی۔
علی محمد خان کیخلاف مقدمہ 10 مئی کو درج کیا گیا۔ ایف آئی آر کے مطابق ان پر محکمہ فشری میں غیر قانونی بھرتیوں کا الزام ہے، تنخواہوں کی مد میں سرکاری خزانے کو 23 لاکھ 56 ہزار روپے کا نقصان پہنچا۔
ایف آئی آر میں علی محمد خان سمیت 16 پی ٹی آئی رہنماء نامزد ہیں جس میں سابق صوبائی وزیر عاطف خان بھی شامل ہیں جبکہ سابق ایم پی اے افتخار مشوانی، عبدالسلام اور ظاہر شاہ طور و بھی نامزد ہیں۔
گرفتاری سے قبل غیر رسمی گفتگو میں علی محمد نے کہا کہ 9 مئی کو جنہوں نے غلط کیا انہیں سزاء ملنی چاہئے، جو بھی مقدمات ہیں سب کا سامنا کریں گے۔