معروف میزبان اور سابق رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین کو مداحوں سے بچھڑے ایک برس بیت گیا۔
ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اب ہم میں نہیں لیکن ان کی یادیں مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ سابق رکن قومی اسمبی نے عالم آن لائن سے شہرت پائی اور ٹی وی چینلز پر رمضان ٹرانسمیشن کی بنیاد رکھی مگر وقت گزرنے کے ساتھ ان کی زندگی تنازعات میں گھری دکھائی دی۔
5 جولائی 1972 کو کراچی میں پیدا ہونے والے عامرلیاقت حسین مذہبی اسکالر کے ساتھ ایک سیاستدان بھی تھے۔ انھوں نے سیاسی سفر متحدہ قومی موومنٹ کے پلیٹ فارم سے شروع کیا، اسی پلیٹ فارم سے ایم این اے منتخب ہوئے، وزارت بھی ملی پھر 22 اگست کے واقعے کے بعد انہوں نے متحدہ سے راہیں جدا کرلیں۔
ایم کیو ایم سے اختلافات کے باعث عامر لیاقت پی ٹی آئی میں شامل ہوئے اور ان کو چیئرمین تحریک انصاف کا ساتھ ملا، انہوں نے کپتان کو ہی اپنا قائد چن لیا لیکن بعد میں اختلافات پیدا ہوئے اور عامر لیاقت پی ٹی آئی سربراہ کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں منحرف ارکان میں شامل رہے۔ آخری وقت تک عامر لیاقت نے کوئی پارٹی تو جوائن نہیں کی لیکن وہ پی ٹی آئی کے منحرف ارکان میں شامل رہے۔
اگر ڈاکٹر عامر کو بطور مذہبی اسکالر یا ٹی وی اینکر کے طور پر دیکھا جائے تو انھوں نے اس میدان میں خاصی کامیابیاں سمیٹی۔ انھیں لوگوں نے پہلی بار مذہبی اسکالر کی حیثیت سے جانا تھا۔
عامر لیاقت نے ٹی وی چینلز پر رمضان ٹرانسمیشن کا ایک ایسا سلسلہ شروع کیا جو انتہائی مقبول رہا، دیکھتے ہی دیکھتے وہ شہرت کی بلندیوں پر پہنچے۔
اپنی گفتگو کی چاشنی سے کانوں میں رس گھولنے والےعامر لیاقت ازدواجی زندگی کو مہکانے میں ناکام رہے، انہوں نے 3 شادیاں کیں۔ سب سے زیادہ عرصہ پہلی شادی چلی، 2020 میں پہلی اہلیہ سے علیحدگی ہوئی، اس کے بعد دوسری اہلیہ نے 9 فروری 2022 کو ساتھ چھوڑ دیا جبکہ تیسری شادی دانیا شاہ سے ہوئی جو تین ماہ بھی نہ چل سکی۔
ڈاکٹرعامر لیاقت کو 9 جون 2022 کو تشویش ناک حالت میں اسپتال لایا گیا جہاں وہ انتقال کرگئے، عامر لیاقت اپنی موت سے کچھ عرصلہ پہلے نجی زندگی میں شدید مسائل سے دوچار تھے۔