اسلام آباد کی مقامی عدالت نے تھانہ مارگلہ میں درج مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی عبوری ضمانت 19 جون تک منظور کرلی، سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی عدالتوں سے آج مجموعی طور پر 19 مقدمات میں ضمانت ملی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سکندر خان نے عمران خان کے خلاف تھانہ مارگلہ میں درج مقدمے کی درخواست پر سماعت کی۔ سیکیورٹی کے باعث جوڈیشل کمپلکس میں سماعت ہوئی۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف فوجداری کارروائی روکنے کے حکم میں توسیع
اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر چیئرمین پی ٹی آئی متعلقہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ عمران خان کے وکیل سلمان صفدر اور پراسیکوٹر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ پولیس کی جانب سے تفتیش جوائن کرنے میں مشکلات پیدا کی گئیں، پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ایک ہی دن میں 17 کیسز میں پیش ہوئے ہوں۔
فاضل جج نے کہا کہ شیر افضل مروت تو ایسے کیسز میں پیش ہوتے رہے ہیں، جس پر شیر افضل مروت نے کہا کہ ہم آپ کی مسکراہٹ دیکھ رہے ہیں کہ کیا آپ نظام پر مسکرا رہے ہیں یا ایک ہی دن میں 17 کیسز میں پیش ہونے پر مسکرا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان کے خلاف سنگین غداری کا کیس بغیر کارروائی کے مؤخر
فاضل جج نے کہا کہ آپ لوگوں کی سیکیورٹی سہولیات کے لیے ہی عدالت شفٹ کی گئی ہے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی پر معاونت کرنے کی دفعہ لگی ہے، عمران خان اس دوران نیب کی حراست میں تھے، تفتیشی افسر کو ہدایت کی جائے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ معاونت کرے۔
عدالت نے 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض عمران خان کی 19 جون تک ضمانت منظور کرلی۔
مزید پڑھیں: چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی مختلف پیشیوں کیلئے اسلام آباد روانہ
اس موقع پر سابق وزیراعظم عمران خان روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے تفتیش کرنے والوں کو میرے گھر بھیج دیا تھا، ویڈیو لنک کے ذریعے بھی شاملِ تفتیش ہونے کے لیے تیار ہوں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 19 جون تک ملتوی کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ، انسداد دہشت گردی عدالت اور سیشن کورٹ سے عمران خان کو ضمانتیں ملیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت سے 8، سیشن کورٹ سے ایک اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے 10 مقدمات میں ضمانت ملی جبکہ مقدمات میں دہشت گردی ، جعلی سازی ، قتل ، اقدام قتل ، سازش ، جلاؤ گھیراؤ کے کیسز شامل ہیں۔