پولیس کے حق میں بات کرنے پر جنوبی وزیرستان لوئر کے علاقے وانا میں قومی عمائدین اور سیاسی اتحاد آمنے سامنے آگئے۔
سیاسی اتحاد کے ممبر اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے مقامی رہنما نور زمان وزیر کے پولیس کے حق میں بات کرنے پر قوم ذلی خیل کے عمائدین نے ان پر تین لاکھ جرمانہ عائد کردیا، جبکہ سیاسی اتحاد کے دوسرے ممبر تاج محمد کے گھر کو مسمار کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔
گذشتہ روز وزیر قبائل کے زلی شاخ زلی خیل قوم کے عمائدین کا جرگہ اعظم ورسک میں منعقد ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ تاج محمد کا گھر مسمار کیا جائے گا کیونکہ انہوں نے مشران کے ساتھ بدتمیزی کی۔
اس حوالے سے آج نیوز نے جب تاج محمد سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ مشران کی جانب سے نور زمان پر جرمانہ عائد کرنے کے خلاف مشران سے بات کی ہے، یہ ناجائز کر رہے ہیں، جس کے بعد مجھے بھی نشانہ بنایا گیا، اور میں کسی صورت جرمانہ ادا نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کو ہم نے حکومتی رٹ بحالی کیلئے درخواست جمع کروا دی ہے کہ گھر مسماری کو روکا جائے۔
مقامی ذرائع کے مطابق تاج محمد کے کچھ دوستوں نے اس مسئلے کو پرامن حل نکالنے کیلئے پانچ لاکھ روپے جمع کروا دیے ہیں۔ جبکہ دو مزید افراد کے خلاف بھی قبائلی عمائدین زلی خیل قوم نے ایکشن لینے کا عندیہ دیا ہے۔
وانا میں مقامی سیاسی اتحاد کے ممبران نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابقہ فاٹا میں اٹھارویں ترمیم سے پہلے سیاسی سرگرمیوں پر پابندی تھی، قبائلی عوام کی مسلسل جہدوجہد کے بعد سیاسی سرگرمیوں اور پارٹی منشور میں انتخابات کا حق ملا۔
پی پی پی کے رہنما عمران مخلص نے پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ 25 ویں آئینی ترمیم کے بعد جنوبی وزیرستان بھی خیبرپختونخوا کا حصہ ہے، ہمیں سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اپیل، وکیل اور دلیل کا حق بھی مل گیا، اب سابقہ فاٹا میں تمام محکمے فنکشنل کر دئیے گئے ہیں جس میں امن وامان کی زمہ داری پولیس ڈیپارٹمنٹ کی ہے۔
پولیس ڈیپارٹمنٹ اور انتظامیہ کی رٹ بحالی کے لئے وانا سیاسی اتحاد نے مسلسل جہدوجہد کی جس کے بدولت پولیس ڈیپارٹمنٹ بہتر کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہوا ہے۔
انہوں نے مذید کہا کہ جرگے کے فیصلوں کی وزیرستان کی تمام سیاسی جماعتوں ، سول سوسائٹی ، سماجی شخصیات اور پختون تحفظ مومنٹ نے نہ صرف بھرپور مذمت کی ہے، بلکہ ریاستی اداروں اور سول انتظامیہ پر واضح کر دیا کہ ریاست کے اندر ریاست کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے اور نہ ہی غیر قانونی اور غیر آئینی جرمانے مانتے ہیں ۔
جمعے کے روز اس حوالے وانا بازار میں پرامن احتجاجی مظاہرہ ہوگا۔
وانا میں جاری قبائلی عمائدین کے جرگوں کے فیصلے پر وانا جنوبی وزیرستان سے منتخب ممبرقومی اسمبلی علی وزیر نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ گھروں کی مسماری جیسے قابل مذمت اقدامات کی پر زور مزمت کرتے ہیں اور حکومت سے ایکشن لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اس حوالے سے ڈی پی او جنوبی وزیرستان لوئر شبیر حسین مروت نے کہا کہ کسی بھی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے اور نہ ہی کسی کو ایسے اقدامات کی اجازت دی جاسکتی ہے۔
جب ان سے پوچھا کہ دو افراد نے جرمانے ادا کردیے ہیں تو آپ نے کیا ایکشن لیا؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی درخواست گزار ہمارے پاس نہیں آیا۔
واضح رہے کہ جنوبی وزیرستان میں مقامی پولیس ایس ایچ او سپین نے مشران پر ایف ار کاٹی تھی، جس کے بعد مشران کی جانب سے ایس ایچ او کا گھر مسمار کرنے کا اعلان ہوا، جس پر سیاسی اتحاد نے ایس ایچ او کا گھر مسمار کرنے کے خلاف آواز بلند کی اور پولیس کی حمایت میں قبائلی عمائدین کے خلاف کھڑے ہوگئے۔
جس کے بعد مشران نے پولیس ایس ایچ او کو معاف کردیا جبکہ ان کی مخالفت میں کھڑے ہونے والوں کے خلاف میدان میں آگئے۔