بعض بچے اتنے شرارتی ہوتے ہیں کہ تربیت سے متعلق تمام ’سُنہری اقوال‘ ایک سمت پررکھ کر ”کھلاؤ سونے کا نوالہ اور دیکھو شیرکی نظرسے“۔ کی مثل پرعملدرآمدکرنا ہی پڑتا ہے۔
چینن سے سامنے آنے والے ایک انوکھے واقعے کے بعد تو یقینناً یہی ہوا ہوگا، صوبہ ہینان میں ایک 13 سالہ بچی کے والدین کو احساس ہوا کہ ان کا بینک اکاؤنٹ جس میں 63 ہزار ڈالرز کے قریب رقم تھی ، خالی ہوچکا ہے اور اب اس میں صرف نصف چینی یوآن بچا ہے۔
تحقیقات پرعلم ہوا کہ والدین کو عمر بھر کی جمع پونجی سے محروم کرنے کا کارنامہ ان کی 13 سالہ بیٹی نے سرانجام دیا ہے۔ یہ رقم پاکستانی روپوں میں ایک کروڑ 80 لاکھ 84 ہزار 99 روپے بنتی ہے۔
جنون کی حد تک ویڈیو گیمنگ کی لت میں مبتلا بیٹی نے والدین کے کریڈٹ کارڈ سے مختلف ویڈیو گیمز خریدنے کے علاوہ دھڑادھڑ دیگرآن لائن شاپنگ بھی کی اور نتیجے میں اکاؤنٹ خالی ہوگیا۔
یہ خطیررقم ایک دو دن نہیں بلکہ 4 ماہ کے عرصے میں اڑائی گئی لیکن والدین کو بھی آفرین ہے جنہیں خزانہ خالی ہونے کے بعد اس کارنامے کا علم ہوا۔ اس ’کامیاب کاوش‘ میں بڑا ہاتھ بچی کی صلاحیتوں کا بھی ہے جو والدین کو بےخبررکھنے کے لیے فون ہسٹری کے علاوہ اس حوالے سے موصول ہونے والے ٹیکسٹ پیغامات بھی ڈیلیٹ کرتی رہی
بچی کی اسکول ٹیچرکی جانب سے والدین کو بتایا گیا تھاکہ وہ اپنا بیشتر وقت ویڈیو گیم پر صرف کررہی ہے جس پر انہیں احساس ہوا کہ معاملہ گڑبڑ ہے۔ بڑی رقم سے ہاتھ دھونے والے والدین نے اعتراف کیا ہے کہ بیٹی کو کریڈٹ کارڈ کا پاس ورڈ دینا ان کی غلطی ہے۔