سپریم کورٹ میں ججز و بیوروکریٹس کو پلاٹس سے متعلق کیس میں جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا اگر ہائیکورٹ کا فیصلہ درست تصور کریں تو کیا حکومت اربوں روپے الاٹیز کو لوٹائے گی؟
جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی خصوصی بینچ نے ججز اور بیوروکریٹس کو پلاٹ الاٹمنٹ کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
فیڈرل گورنمنٹ ہاؤسنگ اتھارٹی کے وکیل عزیر بھنڈاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا اسلام آباد ہائیکورٹ نے ازخود نوٹس لے کر سیکٹر ایف 14 اور 15 میں پلاٹ الاٹمنٹ غیر قانونی قرار دی، ہائیکورٹ کے پاس ازخود نوٹس لینے کا اختیار نہیں جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ ان نکات پر دیا جو درخواستوں میں شامل ہی نہیں تھے۔ عدالت نے پلاٹ الاٹمنٹ سے متعلق اٹارنی جنرل سمیت کسی فریق کو نوٹس جاری نہیں کیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ فیڈرل ہاؤسنگ اتھارٹی کے پلاٹس الاٹمنٹ اسکیم میں خصوصی گروپس کون سے ہیں؟۔
وکیل عزیر بھنڈار نے بتایا کہ فیڈرل ہاوسنگ اتھارٹی اسکیم میں خصوصی گروپس کی کوئی تعریف نہیں ہے، سپریم کورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔
فیڈرل ہاوسنگ اتھارٹی کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت سپریم کورٹ کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی۔