لاہور ہائی کورٹ نے پولیس کو سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔
لاہوعر ہائی کورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے بشری بی بی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت کی، اس دوران عدالت نے آج ہی پنجاب پولیس، ایف آئی اے اور انٹی کرپشن کو رپورٹس پیش کرنے حکم دیا ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ آج ہی بتائیں کہ بشری بی بی کے خلاف کتنے کیسز درج ہیں اور یہ بھی بتایا جائے کہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری مطلوب ہے یا نہیں۔
اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل جاوید اعوان نے اسلام آباد پولیس کی رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں بشریٰ بی بی کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں۔
آئی جی پنجاب کی جانب سے بھی بتایا گیا کہ پنجاب کی حد تک بشریٰ بی بی پر کوئی مقدمہ درج نہیں۔
بشریٰ بی بی کے وکیل انتظار حسین پنجوتہ نے بتایا کہ آئی جی اسلام آباد کی جانب سے عدالت میں غلط حقائق بتائے گئے، ہمیں اپنے ذرائع سے بشریٰ بی بی کے خلاف درج مقدمے کی تفصیلات موصول ہوئی ہیں۔
عدالت نے آئی جی اسلام آباد کی جانب سے غلط رپورٹ دینے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بشریٰ بی بی کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔
عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو اپنے دستخط سے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 13 جون تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ سابق خاتون اوّل نے اپنے وکیل انتظار حسین پنجوتہ کے توسط سے درخواست دائر کی تھی جس میں وفاقی حکومت، ایف آئی اے اور چاروں صوبوں کے آئی جیز کو فریق بنایا گیا تھا۔