ایران نے اپنے نئے مبینہ ہائپر سونک میزائل کی نقاب کشائی سے اسرائیل کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
ایران کا دعویٰ ہے کہ یہ اس کا پہلا مقامی طور پر تیار کیا گیا ہائپرسونک میزائل ہے۔
نقاب کشائی سے قبل ایران نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ 400 سیکنڈ میں اسرائیل کو نشانہ بنانے کے قابل ہو گیا ہے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے فارسی میں ”فتاح“ نامی میزائل کی نقاب کشائی میں شرکت کی۔
دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس ہائپر سونک میزائل کی رینج 870 میل (1400 کلومیٹر) ہے، جو آواز کی رفتار سے 15 گنا تیز سفر کرنے اور فضائی دفاعی نظام کو چکمہ دینے کے قابل ہے۔
ہائپرسونک میزائل کم از کم ”ماک 5“ کی رفتار تک پرواز کر سکتے ہیں جو کہ آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ ہے، ان کی رفتار اور دعویٰ کردہ چکمہ دینے کی صلاحیت کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہیں روکنا مشکل ہوتا ہے۔
ایران کے علاوہ صرف چار دیگر ممالک ہیں جو دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے پاس ہائپر سونک میزائل ہیں۔
ایران نے نومبر میں کہا تھا کہ وہ ایک ہائپر سونک بیلسٹک میزائل بنانے کی راہ پر گامزن ہے، جو زمین کی فضا حدود کے اندر اور باہر پرواز کرسکتا ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ ’یہ (میزائل) اسرائیل کے آئرن ڈوم سمیت امریکہ اور صہیونی حکومت کے جدید ترین اینٹی بیلسٹک میزائل سسٹم کو نظرانداز کر سکتا ہے۔‘
ابراہیم رئیسی نے ایران کے سرکاری ٹی وی پر فتاح کی نقاب کشائی کرتے ہوئے ایک سیگمنٹ میں دعویٰ کیا کہ یہ ایک رکاوٹ ہے، جو خطے کے لیے ”سلامتی اور مستحکم امن کا نقطہ“ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس میزائل طاقت کا مطلب یہ ہے کہ خطہ شر پسندوں اور غیر ملکی جارحیت سے محفوظ رہے گا۔ ’لہٰذا اس کا پیغام خطے کے لوگوں کے لیے سلامتی کا پیغام ہے، اور جو لوگ ایران پر حملہ کرنے کا سوچ رہے ہیں ان کے لیے اس کا پیغام یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایک طاقتور ملک ہے اور اس کی طاقت کا مقصد ایران کے عوام اور مظلوموں کی حمایت کرنا ہے۔‘
ایران کے پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورس کے کمانڈر امیر علی حاجی زادہ نے فتاح کو ’ایک ایسا میزائل قرار دیا جو دنیا میں منفرد ہے‘۔
ایران نے میزائل کے حقیقی لانچ کی کوئی وضاحت نہیں کی ہے، حاجی زادہ نے بعد میں کہا کہ میزائل کے انجن کا زمینی تجربہ کیا گیا تھا، جس میں ایک راکٹ موٹر کو اسٹینڈ پر رکھا گیا تھا اور اس کی صلاحیت کو جانچنے کے لیے فائر کیا گیا تھا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ چین ہائپرسونک میزائلوں کی تیاری میں مصروف ہے، اور امریکہ بھی یہی کر رہا ہے۔ روس کا دعویٰ ہے کہ وہ پہلے سے ہی ہتھیار تیار کر رہا ہے اور کہا ہے کہ اس نے انہیں یوکرین کے میدان جنگ میں استعمال کیا ہے۔
یوکرین کی فضائیہ نے مئی میں کہا تھا کہ اس نے امریکی پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس کے زریعے ایک روسی ہائپر سونک کنزال میزائل کو مار گرایا تھا۔
اطلاعات ہیں کہ ایران جلد ہی تقریباً 24 بلین ڈالر (19 بلین ڈالر) کرنسی حاصل کرنے والا ہے، جس میں جنوبی کوریا سے 7 بلین ڈالر، عراق سے 10 بلین ڈالر اور خصوصی ڈرائنگ رائٹس میں 6.7 بلین ڈالر شامل ہیں۔
ان رپورٹوں کا تعلق ایرانی جیلوں میں قید تین یورپی باشندوں کی حالیہ رہائی اور عمان کی ثالثی سے ہے۔ امریکی قیدیوں کی رہائی کے بارے میں بات چیت جاری ہے۔
اسرائیل کے وزیر اقتصادیات نیر برکت نے کہا کہ ان کا ملک ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی ’کبھی بھی اجازت نہیں دے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ایرانیوں کو گہری تشویش ہونی چاہیے، کیونکہ اگر وہ اس دہلیز کے قریب آتے ہیں، تو انہیں یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ایران میں کسی کو بھی رات کو سکون کی نیند نہیں سونا چاہیے، کیونکہ ہم ایسا کبھی نہیں ہونے دیں گے۔ انہیں واقعی، واقعی فکر مند ہونا چاہئے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں امریکہ میں اپنے دوستوں کو یاد دلاتا ہوں کہ ہم ایک ہی لائن پر ہیں۔ ہم سب کو مل جل کر رہنا چاہیے، اور قدرتی طور پر اسرائیل میں ہمارے لیے یہ کام امریکہ کی سربراہی میں باقی آزاد دنیا کے ساتھ مل کر کرنا آسان ہو جائے گا۔ یہ میری توقع ہے، اور مجھے امید ہے کہ ایران جلد ہی سمجھ جائے گا اور ہمارے ساتھ گڑبڑ نہیں کرے گا۔‘