خیبرپختونخوا میں ٹائیفائیڈ مرض کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے، صوبے بھر میں ٹائیفائیڈ کے 10 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
محکمہ صحت خیبر پختونخوا کی دستاویزات کے مطابق رواں سال چار ماہ کے دوران صوبہ بھر میں ٹائیفائیڈ کے 10 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے۔
صوبائی دارالحکومت پشاور میں ٹائیفائیڈ کے 1600 سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے۔
معاملے پر ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ خیبرپختونخوا ڈاکٹر ارشاد علی کی آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ٹائیفائیڈ بڑھ رہا ہے لیکن یہ کوئی نیا بیکٹریا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹائیفائیڈ مرض میں بعض انٹی بائیوٹکس کام کرنا چھوڑ دیتی ہیں اور انٹی بائیوٹکس کا غلط استعمال ٹائیفائیڈ میں مزاحمت کا باعث ہے۔
ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر ارشاد علی نے کہا کہ صفائی کا خیال نہ رکھنے سے یہ بیماری دوسروں کو منتقل ہوتی ہے، آلودہ پانی اور غذا کا استعمال یہ بیکٹریا بڑھتا ہے، میڈیکل سپیشلسٹ ڈاکٹر شمس وزیر جوکہ خیبر ٹیچنگ اسپتال می کنسلٹنٹ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ موسم گرم ہونے کے بعد پانی کا استعمال بڑھ جاتا ہے، گھر سے باہر نکلتے ہوئے صاف پانی اپنے ساتھ رکھیں اور اگر اس میں تھوڑا نمک شامل کر لیا جائے تو بہتر نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر پانی کو ابال کر ٹھنڈا ہونے پر استعمال کیا جائے تو اس بیماری سے بچاؤ ممکن ہے، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق ایسٹینڈ ڈرگ ریزسٹینس (ایکس ڈی آر) ٹائپ رپورٹ ہورہا ہے جس کے علاج کے لیے ایڈوانس لیول کی ادویات کا استعمال مؤثر ثابت ہوتا ہے لیکن وہ کافی مہنگی ادویات ہیں۔
میڈیکل سپیشلسٹ ڈاکٹر شمس وزیر نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہوسکتا ہے مستقبل میں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ ایڈوانس ادویات بھی کام چھوڑ دیں اور ٹائیفائیڈ کی ایسی ٹائپ کا ہمیں سامنا ہوکہ جس کے لیے کوئی بھی اینٹی بائیوٹک دستیاب نہ ہو، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ٹیفائیڈ کی تشخیص کے لیے ٹائفیڈاٹ اور ویڈال ٹیسٹ کو غیر مؤثر قرار دیا ہے۔
محکمہ صحت خیبرپخونخوا نے پابندی بھی عائد کی ہے لیکن سرکاری اسپتالوں اور لیبارٹریوں میں تو نہیں کیے جارہے لیکن نجی لیبارٹریوں میں کیے جارہے ہیں، ان ٹیسٹوں میں ٹائیفائیڈ کے مثبت آجانے کے زیادہ تر ڈاکٹرز آنٹی بائیوٹک اور انجیکشنز سے علاج شروع کردیتے ہیں جو وائرس کے خلاف مذاحمت پیدا کردیتے ہیں جس کے بعد عام ادویات کار آمد نہیں رہتیں۔
ڈاکٹر شمس وزیر نے بتایا کہ ٹائیفائیڈ کے لیے 80 فیصد موثر بلڈ کلچر کا ٹیسٹ ہے، جس کے لیے خون کا نمونہ لیکر 3 سے 4 دن میں رپورٹ آجاتی ہے تاہم 100 فیصد رزلٹس اس ٹیسٹ میں بھی نہیں ملتے لیکن دیگر ٹیسٹوں سے بہتر ہے۔ ٹائیفائیڈ کے مرض کے لیے بچاؤ کے لیے ویکسین بھی موجود ہے، جو اوورل اور انجیکٹیبل بھی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ آلودہ پانی سے بچاؤ اور صفائی کا خیال رکھنے سے اس مرض سے بچا جاسکتا ہے۔