خواہشات کبھی مرتی نہیں، بس ان کی تکمیل کے لیے بُلند حوصلے اور سچی لگن کی ضرورت ہوتی ہے، سعودی خاتون نے 70 سال کی عمرمیں گریجویشن کی ڈگری حاصل کر کے یہ بتا ثابت کردی۔
سلوی العمانی نامی ضعیف خاتون کا کہنا ہے کہ انہوں نے 46 سال تعلیم سے دور ی کے بعد دوبارہ یہ سلسلہ شروع کیا اور کامیابی حاصل کی۔
خاتون کے مطابق وہ کم عمری میں اپنا خواب پورا نہ کرسکیں کیونکہ ان کی شادی ہو گئی تھی جس بعد گھریلو مصروفیات نے گھیر لیا جبکہ انہوں نے 46 سال قبل ہائیر سیکنڈری ایجوکیشن کا امتحان پاس کر لیا تھا۔
تعلیم حاصل کرنے کی لگن نے خاتون کو ضعیف العمری کے باوجود ایک مرتبہ پھر سے تعلیمی میدان میں قدم جمانے پر اکسایا، انہوں نے امام عبدالرحمن بن فیصل یونیورسٹی سے امتیازی نمبروں سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔
العربیہ کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں سلویٰ نے تعلیمی میدان میں واپسی کی وجہ اور اس حوالے سے درپیش چیلنجز سے متعلق بتایا۔
انہوں نے 17 سال کی عمر میں بہترین گریڈ کے ساتھ ہائی اسکول تک تعلیم جاصل کی اور بیچلر ڈگری کیلئے یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا۔ جہاں انہوں نے کیمسٹری کے مضمون کا انتخاب کیا ، اسی دوران شادی اوردیگرمعمو لات زندگی میں مصروفیت کی وجہ سے وہ اپنا مقصد حاصل کرنے میں کامیاب رہیں تاہم تعلیم مکمل کرنے کا جنون ان کے دل سے جڑا رہا، اور وہ اسے ذہن سے نہ نکال پائیں۔
انہوں نے 46 سال بعد 2016 میں دوبارہ تعلیم مکمل کرنے پر غور کرنا شروع کیا۔سب سے بڑا مسئلہ تھا کہ وہ اپنی تعلیمی اسناد کھو چکی تھیں، انہوں نے مشرقی ریجن کے محکمہ تعلیم سے مسلسل درخواست کی جس پرانہیں تعلیم جاری رکھنے کی خصوصی منظوری اس شرط پردی گئی کہ وہ پہلے انٹرمیڈیٹ اور سیکنڈری لیول کے نصاب کا دوبارہ مطالعہ کریں گی۔
سلویٰ کے مطابق ایسا کرنے می انہیں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوئی۔ مڈل اسکول کا نصاب دوبارہ دہرانے کے بعد وہ ہائی اسکول سے دوبارہ فارغ التحصیل ہوئیں اور امام عبدالرحمن بن فیصل یونیورسٹی سے شعبہ سوشیالوجی میں بی اے آنرز کی ڈگری حاصل کی۔
خوشی سے سرشارسلویٰ کا کہنا ہے کہ، ’طویل وقت کے بعد مطالعہ مکمل کرنے اور 70 سال کی عمر میں گریجویشن کرنے کا راز اس حقیقت میں پوشیدہ ہے کہ “امید ختم ہو گئی تو میں نے اسے دوبارہ حاصل کر لیا۔چیلنجز کا سامنا کرنے کے باوجود مطالعہ کی امید میرے دل و دماغ سے ختم نہیں ہوئی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام تعلیمی مراحل میں میرے اوردیگر طالبات کے درمیان عمر کا واضح فرق تھا مگر سب کے تعاون نے اسے کم کردیا۔
سلوی العمانی کی گریجویشن ڈگری پر انکے اہل خانہ سمیت اہل علاقہ نے بھی بھرپور خوشی کا اظہارکیا ہے۔