غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین پر 9 مئی کے بعد پارٹی چھوڑنے کے لیے ”سخت“ دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ”دی گارڈین“ پر شائع رپورٹ میں پی ٹی آئی کے نامعلوم کارکنان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ جسمانی تشدد، اغوا اور خاندان کے افراد کو دھمکیاں دباؤ کے حربے کے طور پر استعمال کی جا رہی ہیں۔
سینئیر رہنما کے طور پر بیان کئے گئے پی ٹی آئی کے ایک رکن نے گارڈین کو بتایا کہ انہیں ایک انٹیلی جنس ایجنسی کے حوالے کیا گیا، جہاں انہیں الٹا لٹکا کر ’لاٹھیوں، گھونسوں اور لاتوں‘ سے مارا گیا۔
مذکورہ پی ٹی آئی رہنما نے دعویٰ کیا کہ ان کے اہلِ خانہ کو فون کال پر دھمکیاں دی گئیں اور انہیں یہ بھی کہا گیا کہ ’وہ میرے بچوں اور پورے خاندان کو اٹھا لیں گے‘۔ اس سب سے نکلنے کا واحد راستہ استعفیٰ دینا تھا، جو انہوں نے کیا۔
ایک ”یوتھ لیڈر“ کے بھائی نے گارڈین کو بتایا کہ کریک ڈاؤن سے بچنے کے لیے وہ اور اس کا پورا خاندان روپوش ہونے پر مجبور ہو گیا تھا، اور وہ اپنی بیوی اور نوزائیدہ بچے سے دور رہ رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کیونکہ ان کا بھائی ایک اہم رکن تھا، اس لئے انہیں پارٹی چھوڑنے کے لیے ’بالواسطہ پیغامات‘ بھیجے گئے ہیں تاکہ وہ اس صورت حال سے باہر نکل سکیں، ۔
پارٹی کارکنان اور رہنماؤں کے استعفوں کا سلسلہ جاری ہے، اور رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت سے لوگ جو عمران خان کی پارٹی میں اہم شخصیات تھے، اب اُن کی قیادت اور کارکنوں کی دیکھ بھال میں کمی کی وجہ سے مایوس ہو چکے ہیں۔
پارٹی کے ایک ”سابق سینئر رہنما“ نے گارڈین کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ ’خود پسند‘ ہیں اور یہ حقیقت ان کے آس پاس کے سبھی لوگوں کو معلوم ہے۔
انہوں نے کہا، ’یہ کڑوا سچ ہے کہ خان کو اپنے کارکنوں اور قریبی ساتھیوں کی پرواہ نہیں کہ ان پر کیا گزرتی ہے یا انہیں کن چیزوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘