فیصل آباد کی عدالت نے 9 مئی کو حساس ادارے کے دفتر پر حملے کے مزید 4 ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے کی اجازت دے دی۔
عدالتی حکم کے مطابق ملزمان کے خلاف آرمی سیکرٹ ایکٹ کے تحت بھی کارروائی ہوگی۔
مزید پڑھیں: سانحہ 9 مئی کے مزید 4 ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے کی اجازت
عدالتی حکم کے بعد حساس ادارے کی ٹیم نے ملزمان کو سینٹرل جیل سے تحویل میں لے لیا ہے۔
حساس ادارے کی طرف سے تحویل میں لیے جانے والے ملزمان کی تعداد 8 ہوگئی۔
اس سے قبل 30 مئی کو بھی فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کو حساس ادارے کے دفتر پر حملے کے 4 ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے کی اجازت دی تھی۔
مزید پڑھیں: جناح ہاؤس حملہ: ملٹری ایکٹ کے تحت کارروائی کیلئے 16 شرپسندوں کی حراست مانگ لی گئی
عدالتی حکم کے بعد حساس ادارے کی ٹیم نے ملزمان کو سینٹرل جیل سے تحویل میں لے لیا تھا۔
یاد رہے کہ 25 مئی کو بھی لاہور کے جناح ہاؤس میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے مقدمے میں ملوث 16 ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے کی اجازت دی جاچکی ہے۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت سے کمانڈنگ افسر نے ملٹری ایکٹ کے تحت کارروائی کے لیے 16 شرپسندوں کی حراست مانگی تھی، عدالت نے کمانڈنگ افسر کی استدعا منظور کرتے ہوئے سابق ایم پی اے میاں اکرم عثمان سمیت 16 ملزمان کو کمانڈنگ آفیسر کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔
ملزمان میں سابق ایم پی اے میاں اکرم عثمان کے علاوہ عمار ذوہیب، علی افتخار، علی رضا، محمد ارسلان، محمد عمیر، محمد رحیم، ضیا الرحمان، وقاص علی، رئیس احمد، فیصل ارشاد، محمد بلال حسین، فہیم حیدر، ارزم جنید، محمد حاشر خان اور حسن شاکر شامل ہیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ کمانڈر افسر کے مطابق ملزمان آفیشنل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن 3، 7 اور 9 کے تحت قصور وار پائے گئے ہیں، ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ 1952 کے تحت ٹرائل ہوسکتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پراسکیوشن نے کمانڈر کی درخواست پر اعتراض نہیں کیا، سپرنٹینڈنٹ کیمپ جیل 16 ملزمان کو مزید کاروائی کے لیے کمانڈنگ افسر کے حوالے کردے۔