گرما گرم چائے کا ایک کپ خراب دن سے لے کر خراب دماغ تک سب کچھ ٹھیک کر سکتا ہے، لیکن جب زیادہ مقدار میں چائے پی جائے یہ نقصان دہ بھی ہو سکتی ہے۔
یہاں تک کہ ضرورت سے زیادہ چائے پینا کینسر کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
چائے عام طور پر صحت کے لیے نقصان دہ نہیں ہوتی، لیکن اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ یہ تیار کس طریقے سے کی گئی ہے، اس کے اجزاء کیا ہیں، کونسی قسم کی پتی استعمال کی گئی ہے اور اسے کس طرح استعمال کیا گیا ہے۔
یہ ساری چیزیں ہاضمے کی کچھ بیماریوں کا باعث بن سکتی ہیں اور کئی دیگر صحت کے مسائل کو جنم دیتی ہیں۔
چائے میں کیفین ہوتا ہے، جو توانائی اور ہوشیاری کو فروغ دیتا ہے۔ تاہم، چائے کا زیادہ استعمال بھی پیٹ میں تکلیف، گُڑ گُڑ اور دیگر ہاضمے کی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔
اس کے علاوہ دوپہر کے بعد چائے کا زیادہ استعمال نیند میں بھی خلل ڈال سکتا ہے اور طویل مدتیں بے خوابی جیسے امراض کا سبب بن سکتا ہے۔
تاہم، صرف کیفین ہی نہیں جو طرز زندگی کی خرابی، کینسر، اور دیگر ہضم کی بیماریوں کے خطرے کو جنم دے سکتی ہے، بلکہ چائے کی لت میں ریفائنڈ چینی کا اضافہ بھی اتنا ہی نقصان دہ ہے۔
چائے کی پتیوں میں کئی صحت افزودہ مرکبات ہوتے ہیں جیسے پولیفینول اور اینٹی آکسیڈنٹس، جو فری ریڈیکلز کی وجہ سے پیدا ہونے والے آکسیڈیٹیو تناؤ کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں، یہ آکسیڈیٹیوز کئی قسم کے کینسر کو روکنے میں مدد دیتے ہیں۔
لیکن دودھ اور چینی پر مبنی چائے کا زیادہ استعمال ٹرائگلیسرائیڈ کی سطح کو بڑھا سکتا ہے، جو ہائی کولیسٹرول، ذیابیطس، جگر کی بیماریوں اور جگر، معدے اور کولوریکٹل کینسر کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
تاہم، چینی اور دودھ والی چائے کے زیادہ استعمال کے درمیان تعلق قائم کرنے کے لیے ابھی کافی تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس لیے بہتر ہے کہ ضرورت سے زیادہ استعمال سے گریز کریں یا جڑی بوٹیوں کے انفیوژن پر قائم رہیں، جس میں زیادہ اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جو کئی بیماریوں سے بچا سکتے ہیں۔