سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو کرپشن کیس میں ڈسچارج کرنے کے عدالتی فیصلے پر نگراں وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے ردِعمل دیا ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے کہا ہے کہ چوہدری پرویز الہٰی کو فوری ریلیف دینے کے فیصلے سے جوڈیشل مجسٹریٹ کی سیاسی وابستگی واضح ہوگئی ہے، میگا کرپشن کیس میں پرویز الہی کو ڈسچارج کرتے ہوئے جج نے حقائق سے صرفِ نظر کیا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی وابستگی والا جج ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن جیسے اہم کیسز کے فیصلے دے رہا ہے، یہی جج اس سے پہلے بھی 5 مقدمات میں پرویز الہٰی اور محمد خان بھٹی کو ریلیف دے چکے ہیں، جج صاحب کا سوشل میڈیا پیج ان کی سیاسی وابستگی کا اہم ترین ثبوت ہے۔
عامر میر نے مزید کہا ہے کہ چوہدری پرویز الہٰی کا فیصلہ عدلیہ کے معیار پر سوالیہ نشان ہے، حکومت اس معاملے کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہی ہے، انصاف کی کرسی پر بیٹھنے والوں کو سیاسی وابستگی کی بنیاد پر فیصلے نہیں کرنے چاہئیں، کرپٹ عناصر کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔
اس سے قبل ضلع کچہری لاہور نے پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کو ناکافی شواہد کی بناء پر گجرات کرپشن کے مقدمے سے ڈسچارج کردیا۔
لاہور کی ضلع کچہری میں سابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کیخلاف ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔
اینٹی کرپشن پولیس نے چوہدری پرویز الہٰی کو عدالت میں پیش کرکے ان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ چوہدری پرویز الہٰی سے تفتیش کرنا ہے، انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے خزانے کو نقصان پہنچایا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی نے پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ناکافی شواہد کی بنا پر انہیں کرپشن کے مقدمے سے ڈسچارج کردیا۔
عدالت نے ہدایت کی کہ چوہدری پرویز الٰہی اگر کسی مقدمے میں مطلوب نہیں تو فوری رہا کیا جائے۔
جس کے بعد اینٹی کرپشن نے پرویز الہٰی کو راہداری ریمانڈ لے کر دوسرے مقدمے میں دوبارہ گرفتار کرلیا۔