اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی کو جیل میں اے کلاس اور طبی سہولیات دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے شہریار آفریدی کو جیل میں اے کلاس اور طبی سہولیات دینے کی درخواست پر سماعت کی ، جیل حکام نے شہریار آفریدی کو الگ سیل میں رکھے جانے کی تصدیق کردی۔
اڈیالہ جیل حکام نے کہا کہ شہریار آفریدی سیل میں ہیں لیکن ڈیتھ سیل میں نہیں ہیں، اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ یہ ہائی پروفائل شخصیت ہے، بیرک میں نہیں رکھا جا سکتا، جیل حکام کا کہنا تھا کہ جیل میں کلاس کی تبدیلی سے متعلق ڈی سی کو لکھا ہے، جیل میں گنجائش سے زیادہ قیدی ہیں۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد انتظامیہ کی طرف سے 15روزہ نظر بندی ختم ہوچکی ہے، شہریارآفریدی کی پیشی کیلئے جیل گئے تو حوالگی نہیں دی گئی۔ جس پر عدالت نے کہا کہ جیل انتظامیہ کےمؤقف اور حوالگی نہ ملنے پر تحریری رپورٹ جمع کرائیں۔
وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ جیل حکام نے فواد چوہدری کی شہریار آفریدی سے بغیر آرڈر ملاقات کرادی لیکن عدالتی حکم کے باوجود مجھے شہریار آفریدی سے ملنے نہیں دیا گیا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔