وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر بغاوت کرنے کا الزام عائد کردیا۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 9 مئی واقعہ ایک بغاوت تھی جو ناکام ہوگئی، پاکستان کی افواج اور ریاست کو الگ الگ نہیں سمجھتا، گزشتہ کئی سال سے ہم حالت جنگ میں ہیں، فوج کی وجہ سے ہم ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہیں ہوئے، فوج کو ٹارگٹ کرنا درست نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جب فوج حکومت میں ہوتی ہے تو فوج کی قیادت سے اختلاف کرسکتے ہیں اور ان کی سیاسی مداخلت سے بھی اختلاف کیا جاسکتا ہے، پچھلے ایک سال سے فوج سیاست سے دوری اختیار کررہی ہے، معاشی صورتحال میں فوج کی معاونت شامل ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنی مقبولیت کی بنیاد پر بغاوت کی، تمام تر بدامنی کے دوران وہ دوبارہ اقتدار چاہتا تھا، کینہ پرور شخص کو اپنے پلان میں ناکامی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کور کمانڈر کے گھر میں داخل ہوکر جلادیا گیا، شہداء کی یادگاروں اور تصاویر کو نقصان پہنچایا گیا، تمام تانے بانے بیرونی سازش سے جاکر ملتے ہیں، 9 مئی کے واقعات سوچی سمجھی سازش تھی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم آج بھی اپنے شہداء کو یاد رکھتے ہیں، شہیدوں کے مرتبے کو چیلنج کرنا درست نہیں، شہداء کا خون پاکستان کی بنیادوں میں شامل ہے، ذمہ داروں کے خلاف آرمی ایکٹ کا استعمال ہوسکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیردفاع نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنایا گیا تھا، ہم میرٹ کو فوکس کرنے پر اصرار کررہے تھے، کوئی بھی ہماری سیاسی چوائس نہیں تھا، وہ آوور کونفیڈینس کا شکار ہوجاتے ہیں، 9 مئی کے واقعے پر ٹیلی فون کالز کا ریکارڈ موجود ہے، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ تنصیبات پر حملہ ہوا، میانوالی میں بیس پر حملہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں خود فوجی حکمرانی کے خلاف احتجاج کرتا رہا ہوں، پاک افواج کے احترام میں کبھی بھی کمی نہیں آنے دی، مراد سعید کی آڈیو درست ہے، ان لوگوں کےعزائم کھل کر سامنے آگئے ہیں، خوف آتا ہے کہ یہ لوگ اس حد تک جاسکتے ہیں۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ فوج اپنے ادارے کے تقدس کو بحال کررہی ہے، 75 سال میں وہ نہیں ہوا جو 9 مئی کو کیا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے بتایا کہ پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو جہانگیر ترین لائے تھے، کچھ لوگ سی وی جیب میں ڈال کر گھومتے ہیں اور افواہیں پھیلاتے ہیں، موجودہ حکومت میں تمام قومی جماعتیں شامل ہیں۔