سوڈان کی فوج نے جنگ بندی اور انسانی بنیادوں پر خدمات تک رسائی پر بات چیت میں اپنی شرکت کو معطل کر دیا ہے، جس سے نئی لڑائی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
حریف نیم فوجی دستے ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے ساتھ بات چیت، سعودی عرب کے بندرگاہی شہر جدہ میں مئی کے اوائل میں شروع ہوئی تھی اور اس میں شہریوں کے تحفظ اور دو قلیل مدتی جنگ بندی کے معاہدوں کا اعلان کیا گیا تھا، جن کی بار بار خلاف ورزی کی گئی۔
فوج اور آر ایس ایف نے پیر کو دیر سے ختم ہونے والی جنگ بندی کے معاہدے کو پانچ دن تک بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔
مسلح افواج کی جنرل کمان نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ اس نے دوسرے فریق پر معاہدے کی کسی بھی شرائط پر عمل درآمد میں عزم کی کمی اور جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیپر بات چیت معطل کر دی ہے۔
فوج کے ایک ترجمان، بریگیڈیئر نبیل عبد اللہ نے بھی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ یہ فیصلہRSF کی جانب سے دارالحکومت خرطوم میں ہسپتالوں اور دیگر شہری انفراسٹرکچر پر مسلسل قبضے سمیت انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی مبینہ ”بار بار خلاف ورزیوں“ کے جواب میں کیا گیا ہے۔
ایک بیان میں،RSF نے فوج پر جدہ میں مذاکرات کو روکنے کا الزام لگایا، تاکہ وہ انہیں کمزور کر سکے اور اس نے آر ایس ایف کے ٹھکانوں پر حملہ کرنے کے لیے ہوائی طاقت اور بھاری توپ خانے کا استعمال کرکے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔
اس جنگ نے تقریباً 1.4 ملین لوگوں کو اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور کیا ہے، جن میںوہ 350,000 سے زیادہ لوگ شامل ہیں جو پڑوسی ممالک میں جا چکے ہیں۔
تنازعے کے چھ ہفتوں سے زیادہ عرصے میں، اقوام متحدہ نے اندازہ لگایاہے کہ نصف سے زیادہ آبادییعنی 25 ملین افراد کو امداد اور تحفظ کی ضرورت ہے۔
دارالحکومتخرطوم کے علاقے بڑے پیمانے پر لوٹ مار اور بجلی اور پانی کی سپلائی میں مسلسل کٹوتیوں کی زد میں ہیں۔ زیادہ تر ہسپتالوں کی سروس کو بند کر دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ، کچھ امدادی ایجنسیاں، سفارتخانے اور سوڈان کی مرکزی حکومت کے کچھ حصے سوڈان کی بحیرہ احمر کی ریاست میں واقع پورٹ سوڈان میں کارروائیاں منتقل کر چکے ہیں، جو اہم جہاز رانی کا مرکز ہے اور اس میں بہت کم بدامنی دیکھی گئی ہے۔
2019 میں عوامی بغاوت کے دوران سابق رہنما عمر البشیر کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے فوج اور آر ایس ایف کے رہنما سوڈان کی حکمران کونسل میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے۔
انہوں نے 2021 میں بغاوت اس لئے کی کیونکہ وہ کونسل کی قیادت عام شہریوں کے حوالے کرنے والے تھے۔