پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنماؤں نے شاہ محمود قریشی کو پارٹی چھوڑنے کا مشورہ دے دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری، عمران اسماعیل اور محمود مولوی نے شاہ محمود قریشی سے اڈیالہ جیل میں 40 منٹ تک ملاقات کی جس میں انہیں پی ٹی آئی سے علیحدہ ہونے کا مشورہ دیا۔
ذرائع کے مطابق شاہ محمود نے فوری آمادگی سے معذرت کرتے ہوئے تحریک ناصاف چھوڑنے کے حوالے سے مشاورت کے لئے وقت مانگ لیا۔
ملاقات کے دوران شاہ محمود قریشی نے شکوہ کیا کہ پنجاب حکومت ہماری ہوتی توحالات مختلف ہوتے، البتہ سیاسی میدان خالی چھوڑنا کسی طرح بھی اچھا فیصلہ نہیں ہوگا۔
شاہ محمود سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ قانون اپنا راستہ لے گا، پاکستان 25 کروڑ کی آبادی کا ملک ہے، 25 کروڑ عوام کو زرداری اور نواز کے سہارے نہیں چھوڑا جا سکتا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کسی طور پر ممکن نہیں کہ عوام کو پی ڈی ایم پر چھوڑ دیا جائے، یہ حکومت موجودہ صورتحال کی براہ راست ذمہ دار ہے، البتہ بحران کو حل کرنے کے لیے اپنی کوششیں کریں گے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پرویز خٹک، اسد قیصر، حماد اظہر، فرخ حبیب و دیگر سے رابطہ کیا، پاکستان کو مستحکم حل کی طرف لانا ہے جب کہ اس مشکل وقت میں بے شمار کارکنان جیلوں میں گئے جنہیں جیلوں سے نکالنا ہماری ذمہ داری ہے۔
اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی کے سابق رہنماؤں سے شاہ محمود کی ملاقات کے حوالے سے زین قریشی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ میڈیا میں جو تاثر دیا جا رہا ہے میں اُسکی تردید کرتا ہوں، مخدوم صاحب پارٹی کے وائس چیئرمین ہیں۔
زین قریشی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ایک نظریے کا نام ہے، ہم تحریک انصاف اور عمران خان کے نظریے کے ساتھ کھڑے ہیں، لہٰذا کوئی عہدہ اور نہ کوئی لالچ شاہ صاحب کو خرید سکتی ہے۔