وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے آئی ایم ایف مشن چیف کے بیان کو پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت قرار دے دیا۔
گزشتہ روز آئی ایم ایف پاکستان کے مشن چیف نیتھن پورٹر کا پاکستان کے پروگرام کے حوالے سے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستانی حکام سے رابطے میں ہے تاکہ موجودہ پروگرام جون کے آخر میں ختم ہونے سے پہلے بورڈ کے اجلاس کی راہ ہموار کی جا سکے۔
وزیرمملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے مشن چیف نیتھن پورٹر کے بیان کو پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ آئی ایم ایف مشن چیف کابیان غیرمعمولی نوعیت کاہے، پاکستان قانون کے مطابق ہی چل رہا ہے، معاملات میں مداخلت آئی ایم ایف کامینڈیٹ نہیں۔
عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ قرض پروگرام میں تاخیر دونوں کے مفاد میں نہیں، وزیراعظم نے ایم ڈی آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے، امید ہے نئے بجٹ سے پہلے اسٹاف لیول معاہدہ ہو جائے گا۔
وزیرمملکت نے یہ بھی واضح کیا کہ 30جون کو آئی ایم ایف پروگرام ختم ہوجائے گا، ڈیل نہ ہوئی تو وزارت خزانہ آنکھیں بند کر کے نہیں بیٹھی رہے گی، ہر وقت پلان بی بھی موجود ہوتا ہے، تاہم ہماری ترجیح آئی ایم ایف پروگرام ہے۔
عائشہ غوث نے کہا کہ نئے مالی سال کا بجٹ الیکشن ایئر بجٹ ہوگا، جو 9 جون کے حساب سے تیارکیا جارہا ہے، اور اس میں عوام کو ریلیف دیا جائے گا، کوشش ہوگی عام آدمی پرمزید بوجھ نہ ڈالا جائے، آئی ایم ایف پاکستان کو ٹارگٹڈ سبسڈی کی اجازت دیتا ہے۔
گزشتہ روز نیتھن پورٹر کا کہنا تھا کہ پاکستان سے پروگرام ابھی ختم نہیں ہوا، بلکہ پروگرام ختم ہونے میں ابھی ایک ماہ رہتا ہے۔
آئی ایم ایف مشن چیف نے کہا کہ ہم پاکستان کی موجودہ سیاسی پیشرفت سے آگاہ ہیں، ہم مقامی سیاسی صورتحال پر رائے نہیں دیتے، آئین اور قانون کے مطابق پرامن حل جلد تلاش کر لیا جائے گا۔
پاکستان اور ایم آئی ایم کے مابین معاہدہ نومبر سے تاخیر کا شکار ہے، اور پاکستان میں عملے کی سطح کے آخری مشن کے بعد 100 سے زائد دن گزر چکے ہیں، 2008 کے بعد سے اب تک یہ طویل تاخیر ہے۔
آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر کا کہنا تھا کہ اس مصروفیت میں زرمبادلہ کی بحالی، پروگرام کے اہداف کے مطابق مالی سال 2024 کے بجٹ کی منظوری اور مناسب فنانسنگ پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ کی تجاویز آئی ایم ایف کے ساتھ شئیر کر دی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے تجاویز میں ایف بی آر اہداف، قرضوں کی ادائیگیوں سمیت اہم اہداف کی تجاویز شئیر کی گئی ہیں، آئی ایم ایف ان تجاویز کا جائزہ لے کر وزارت خزانہ حکام سے بجٹ پر بات چیت کرے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاقی بجٹ میں قرض اور سود کیلئے 8 ہزار ارب تک مختص کرنے کی تجویز ہے، اور دفاعی اخراجات 1.7 ٹریلین سے زائد رکھنے کا تخمینہ ہے، جب کہ نان ٹیکس آمدن کے ذریعے 2.5 ٹریلین روپے جمع کرنے کا ہدف ہے۔
ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک منافع 900 ارب اور پی ڈی ایل سے 750 ارب روپے اکٹھے کئے جائیں گے، آئندہ بجٹ میں سبسڈیزکی مدمیں1.3ٹریلین مختص کرنے کی تجویز ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ کا خسارہ جی ڈی پی کا 6.4 فیصد رہ سکتا ہے، وفاق اور صوبوں کا بجٹ خسارہ 4.8 سے 5 فیصد تک رکھنے کا تخمینہ لگایا گیا۔
ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی اسٹیٹ بینک حکام سے آئندہ مالی سال کیلئے فنانسنگ پر بھی بات چیت جاری ہے، اور آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ سے قبل معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسٹاف لیول معاہدے کو منظوری کیلئے آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کو بھجوا دیا جائے، موجود پروگرام مکمل ہوتے ہی پاکستان اگلے پروگرام کے لئے مذاکرات شروع کرنا چاہتا ہے