ڈاکٹر فوزیہ نے امریکا میں اسیر اپنی بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے 20 سال بعد ملاقات کرلی ان کے ہمراہ جماعت اسلامی کے سینیٹرمشتاق احمد بھی تھے۔
دونوں بہنوں کی ملاقات فورٹ ورتھ جیل میں ہوئی۔ سینیٹر مشتاق کے علاوہ اس ملاقات میں کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ بھی شریک تھے۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے اپنی ٹویٹ میں اس ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ دونوں بہنوں کی ملاقات ڈھائی گھنٹے تک جاری رہی لیکن اس دوران ڈاکٹر فوزیہ کو عافیہ سے گلے ملنے، ہاتھ ملانے تک اجازت نہیں تھی۔ ڈاکٹرفوزیہ کواس بات کی اجازت نہیں دی گئی کہ وہ ڈاکٹرعافیہ کوان کے بچوں کی تصاویردکھاسکیں،،جیل کے ایک کمرے میں درمیان میں موٹا شیشہ لگا تھا۔
سینیٹر مشتاق نے لکھا کہ، ’ اگرچہ صورتحال تشویشناک ہے لیکن مبات چیت کاراستہ کھل گیا۔اب عوام آوازاٹھائیں اورحکمرانوں کومجبورکریں کہ وہ فوری اقدامات کرکے عافیہ کی رہائی کامعاملہ امریکی حکومت کیساتھ اٹھائے-’
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں مزید بتایا کہ عافیہ سفید سکارف اورخاکی جیل ڈریس میں تھیں۔ ڈھائی گھنٹےکی ملاقات کے پہلے گھنٹے میں انہوں نے اپنے اوپرگزرنے والی اذیت کی تفصیلات سنائی اقر کہا کہ مجھے اپنی امی اور بچے ہر وقت یاد آتے ہیں( انہیں والدہ کی وفات کا علم نہیں ہے)۔
سینیٹر مشتاق نے مزید بتایا کہ ڈاکٹرعافیہ کےسامنے والےدانت جیل میں حملےسےگر چکے / ضائع ہوچکے ہیں ، انہیں سرپر چوٹ کی وجہ سےسننےمیں بھی مشکل پیش آرہی تھی۔
ڈاکٹر عافیہ ایف ایم سی کارسویل میں قید ہیں، اس بدنام ترین جیل میں قیدی بدترین صعوبتوں سے گزرتے ہیں۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی پرالزام ہے کہ انہوں نے امریکی فوجیوں اور اہلکاروں پر حملہ کیا۔
ان کی گرفتاری کے بعد اگست 2008 میں نیویارک میں ایف بی آئی اور نیویارک کے پولیس کمشنر ریمنڈ کیلی کی طرف سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ کو افغانستان میں غزنی کے صوبے سے گرفتار کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر عافیہ پر الزام ہے کہ انہوں نے ایف بی آئی اور امریکی فوجیوں کی ایک تفتیشی ٹیم پر فوجی کی بندوق چھین کر فائرنگ کر دی تھی۔ اس ٹیم میں شامل ایک امریکی فوجی کی جوابی فائرنگ میں ڈاکٹر عافیہ زخمی ہوگئی تھیں۔
اس بیان کے مطابق ڈاکٹر عافیہ ایف بی آئی کو کافی عرصے سے دہشت گردی کے الزامات میں مطلوب تھیں۔
اس بیان میں دی گئی تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عافیہ کو غزنی میں گورنر کی رہائش گاہ کے احاطے سے افغان پولیس نے گرفتار کیا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق افغان پولیس کو شیشے کے مرتبانوں اور بوتلوں میں سے کچھ دستاویزات ملی تھیں جن میں بم بنانے کے طریقے درج تھے۔
اس بیان میں کہا گیا ڈاکٹر عافیہ ایک کمرے میں بند تھیں۔ جب ان سے تفتیش کے لیے ایف بی آئی اور امریکی فوجیوں کی ایک ٹیم پہنچی تو انہوں نے پردے کے پیچھے سے ان پر دو گولیاں چلائیں لیکن وہ کسی کو نشانہ نہ بنا سکیں۔
مارچ 1972 میں جنم لینے والی 51 سالہ ڈاکٹر عافیہ امریکا سے تعلیم یافتہ ہیں اور مبینہ طور پرالقاعدہ کی رکن ہیں۔
سن 2003 میں کراچی سے ان کی گمشدگی کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں کی جاتی رہی ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ڈاکٹر عافیہ اور ان کے تین بچوں کو پاکستان میں گرفتار کیا گیا تھا۔
سن 2004 میں اس وقت کے امریکی اٹارنی جنرل ایشکرافٹ اور ایف بی آئی کے ڈائریکٹر رابرٹ مولر نے ڈاکٹر عافیہ کو القاعدہ کے ان ارکان میں شامل کیا تھا جو کہ امریکہ کو دہشت گردی کے الزامات میں مطلوب تھے۔
عافیہ صدیقی کو امریکی عدالت نے 86 برس قید کی سزا سنائی ہوئی ہے۔