سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو خوب وائرل ہو رہی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح ایک شارک نے کچھوے کی جان بچانے کیلئے اسے انسانوں تک پہنچایا۔ یہ کہانی سننے میں تو بہت خوبصورت اور جذباتی لگتی ہے لیکن اس میں سچائی کتنی ہے؟
وائرل ویڈیو میں بتایا گیا کہ ایک شارک منہ میں کچھوا دبائے ایک کشتی تک آتی ہے اور اسے وہاں چھوڑ کر چلی جاتی ہے۔ کچھوے کی گردن میں زخم ہوتے ہیں جن کا کشتی میں موجود افرادعلاج کرتے ہیں اور اسے واپس سمندر میں چھوڑ دیتے ہیں۔
ویڈیو میں یہ بھی دکھایا گیا کہ کچھوا انسانوں کو دیکھ کرخوشی سے رو پڑتا ہے۔
لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔
یہ ویڈیو دسمبر 2020 کی ہے، جسے ”کائی اوون فشنگ“ نامی یوٹیوب چینل پر اپلوڈ کیا گیا تھا۔
بہاماس کے جزائر اباکو میں ماہی گیری کے دوران دو افراد نے ٹائیگر شارک کے جبڑوں سے اس کچھوے کو بچایا۔
کائی سرونس اور اس کے دوست برونسن رسل 22 نومبر کو واہو نامی مچھلی کی تلاش میں تھے، جب انہوں نے شارک کو دیکھا۔
سروانس نے 4 دسمبر 2020 کو فاکس نیوز کو بتایا کہ ”ہم ساحل سے تین میل دور تھے اور یہ (کچھوا) اپنے ہاتھ پاؤں پانی میں چلا رہا تھا۔ ہم نے سوچا کہ یہ مارلن مچھلی ہوگی۔“
یوٹیوب پیج پر اپلوڈ کی گئی اصل ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ماہی گیر اپنی کشتی کو شارک کے قریب لے جاتے ہیں، اور وہاں جاکر انہیں پتا چلتا ہے کچھوا شارک کے منہ میں دبا ہوا ہے۔
شارک کچھوے کو اپنے منہ میں دبوچے کشتی کے سرے کے قریب آتی ہے۔ مسلسل جدوجہد کے بعد، کچھوا بالآخر شارک کی گرفت سے آزاد ہونے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔
اس کے بعد شارک سمندر میں گہرائی میں چلی جاتی ہے، جب کہ کچھوا جو حیران نظر آتا ہے، پانی کی سطح پر تیرتا رہتا ہے۔
رسل نامی نوجوان کچھوے کو پانی سے نکال کر اپنی کشتی میں لے جاتا ہے۔
اس کے بعد دونوں کچھوے کو واپس سمندر میں چھوڑنے سے پہلے کشتی کو تین سے چار میل تک اتھلے پانی کی طرف موڑ دیتے ہیں۔
ان کی غیر متوقع بچاؤ مہم کے بعد، سرونس نے اسے ”زندگی میں ایک بار“ ہونے والا واقعہ قرار دیا۔
انہوں نے بتایا کہ ”میں نے پانی پر لاتعداد گھنٹے گزارے ہیں، جب سے میں چل سکتا تھا اور تیر سکتا تھا، میں پانی پر رہا ہوں… اور یہ ان تمام پاگل پن بھری چیزوں میں سے ایک ہے جو میں نے دیکھی ہیں۔“